یروشلم: ہزاروں اسرائیلی گزشتہ پانچ ہفتوں سے کئی شہروں میں عدلیہ میں اصلاحات کے منصوبے کی وجہ سے حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سب سے بڑا احتجاج یروشلم کے ساحلی شہر تل ابیب میں ہو رہا ہے۔جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ عدالتی اصلاحات کے خلاف اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرنے کے لیے مظاہرین نے مسلسل پانچ ہفتوں سے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات سے عدالتیں کمزور ہوں گی اور حکمران اتحاد کو مزید طاقت ملے گی۔
سابق وزیر اعظم یائر لاپڈ نے شمالی اسرائیل کے شہر حیفہ میں ایک مظاہرے میں کہا کہ مظاہرین ہمارے ملک کو بچانے کے لیے آئے تھے، ہم پارلیمنٹ اور عدالتوں میں اس کا مقابلہ کریں گے، ہم اپنا ملک بچائیں گے۔ جبکہ نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں عدالتی نظام کی طاقت کو محدود کرنے کے لیے ضروری ہیں، جو حالیہ دہائیوں میں بہت زیادہ طاقتور ہو گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اکثر سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی ہے، جس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے اس میں سپریم کورٹ مداخلت کرتی ہے۔
نیتن یاہو نے مخالفت کے باوجود عدالتی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ نیتن یاہو خود کرپشن کے الزامات میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگرچہ وہ کسی بھی بدعنوانی کی تردید کرتے ہیں، لیکن ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اصلاحات ذاتی طور پر محرک ہیں۔ اصلاحات میں پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی صلاحیت دینا اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری میں سیاستدانوں کو زیادہ اثر و رسوخ دینا شامل ہے۔
مزید برآں، وزارتوں کے قانونی مشیر سرکاری ملازمین کے بجائے سیاسی تقرریاں کریں گے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز اور وکلاء عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کے لیے اگلے ہفتے علامتی ہڑتال کریں گے۔ اسرائیل کے ٹیک سیکٹر نے بھی ان منصوبوں کے خلاف مظاہرہ کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان اصلاحات سے معیشت کو نقصان پہنچے گا۔