افغانستان کی صورت حال پر ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے بعد افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے او آئی سی کی میٹنگ کا خیر مقدم کیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یقیناً عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہے نہ کہ اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی خواتین کی تعلیم کو لے کر تشویش سمجھ سے پرے ہے، تاہم امارت اسلامی اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور عارضی پابندی کو اٹھانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ ترجمان افغان حکومت کا کہنا تھا کہ ہم تمام بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص او آئی سی سے امارت اسلامی اور افغان عوام کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 11 جنوری کو او آئی سی کی جانب سے افغانستان میں حالیہ پیشرفت اور انسانی صورتحال کے موضوع پر او آئی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں افغانستان میں موجودہ پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اسلامی تعاون تنظیم نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک میں تعلیم نسواں اور این جی اوز کے لیے خواتین کے کام کرنے پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: OIC on Taliban او آئی سی کا طالبان سے اپنے حالیہ فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ
او آئی سی نے اپنے اعلامیہ میں خواتین پر این جی اوز اور تعلیم میں کام کرنے پر پابندی کو اسلامی قانون کے مقاصد اور اللہ کے رسول کے طریقہ کار کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اس سے قبل کے ایک بیان میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم نے زور دیا کہ او آئی سی افغانستان میں حالیہ واقعات کی پیش رفت پر گہری تشویش کے ساتھ پیروی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے خصوصی ایلچی کے ذریعے ڈی فیکٹو اتھارٹی کو پیغامات پہنچائے ہیں، جس میں ہم نے اسلام کی ٹھوس اور واضح بنیادوں کی روشنی میں لڑکیوں کے لیے اسکول کھولنے اور حکومت کے اپنے سابقہ وعدوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔