کابل: افغان طالبان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت زیر حراست دو امریکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے جس کی تصدیق امریکی حکومت کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے طالبان کی جانب سے امریکی شہریوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا اور ساتھ ہی خواتین پر عائد کی جانے والی تعلیمی پابندیوں کی مذمت بھی کی ہے۔ Taliban Release Two US Citizens
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹیز میں جانے پر پابندی کا اعلان اور امریکی شہریوں کی رہائی ایک ہی روز عمل میں آئے۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے اس عمل کو سمجھتے ہیں کونکہ یہ رہائی دونوں طرف سے کسی بھی قسم کے قیدیوں کے تبادلے پر عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی اس میں کوئی تاوان کا لین دین ہوا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق طالبان کی قید سے رہائی پانے والے دونوں امریکی منگل کے روز قطر پہنچ گئے تاہم ان کی کوئی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ اس حوالے سے نیڈ پرائس نے کہا کہ قوائد و ضوابط کے تحت وہ رہائی پانے والے امریکیوں کی مزید تفصیلات جاری نہیں کرسکتے البتہ انہیں مناسب مدد فراہم کر رہے ہیں اور وہ بہت جلد اپنے پیاروں سے مل جائیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن مسلسل طالبان کے سامنے یہ معاملہ اٹھاتا رہا ہےکہ اب بھی ان کی قید میں موجود امریکی شہریوں کو رہا کیا جائے لیکن طالبان کی جانب سے یہ تفصیلات جاری نہیں کی جاتی کہ ان کے پاس کتنے امریکی شہری قید ہیں۔ پرائس نے مزید کہا کہ ان کی ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ ہمیں ایک ایسے دن خیر سگالی کا اشارہ دے رہے ہیں جس دن انھوں اپنے خواتین کو یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Ban Women from Universities خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی قابل مذمت اور مایوس کن
منگل کو، طالبان کے زیر انتظام اعلیٰ تعلیم کی وزارت نے کہا کہ خواتین طالبات کو اگلے نوٹس تک ملک کی یونیورسٹیوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا افغانستان پر اجلاس ہوا۔ امریکہ اور برطانیہ کے اقوام متحدہ کے ایلچی نے کونسل کے اجلاس کے دوران اس اقدام کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ "طالبان اس وقت تک بین الاقوامی برادری کا ایک جائز رکن بننے کی توقع نہیں کر سکتے جب تک وہ تمام افغانوں کے حقوق، خاص طور پر انسانی حقوق اور خواتین اور لڑکیوں کی بنیادی آزادی کا احترام نہیں کرتے۔ پرائس نے کہا کہ ہم امریکیوں کو حراست سے رہا کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ ایک منفرد امریکی مفاد ہے۔ لیکن اس سے آگے جیسے کہ انسانی حقوق، محفوظ راستہ، جامع حکومت اور انسداد دہشت گردی کی ہم وکالت جاری رکھیں گے۔