افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکی ڈرونز کو افغانستان تک رسائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی، اس الزام کی پاکستان نے حال ہی میں کابل میں امریکی فضائی حملے کے بعد تردید کی ہے۔ قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ Pakistan Providing Airspace For US Drones
انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، وہ پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں، ہم پاکستان سے کہتے ہیں کہ اپنی فضائی حدود ہمارے خلاف استعمال نہ کریں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ پاکستانی حکام نے پہلے ہی اس ڈرون حملے میں ملوث ہونے یا اس سے متعلق علم کی تردید کی ہے۔
ملا یعقوب مجاہد طالبان کے بانی مرحوم ملا عمر کے بیٹے ہیں اور انھیں طالبان کا دوسرا طاقتور ترین فوجی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکی گزشتہ سال افغانستان سے واپس آئے تو ملک کا ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا تاہم انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان سے داخل ہو رہے تھے جسے یعقوب نے واضح خلاف ورزی قرار دیا۔ تاہم واشنگٹن اور اسلام آباد نے ان تبصروں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Taliban on Slain Al Qaeda Chief: القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کے ہلاکت کی تحقیقات جاری ہے، طالبان
Taliban on Al Qaeda Chief: 'طالبان افغانستان میں القاعدہ رہنما کی موجودگی سے لاعلم تھا'
Ayman al-Zawahiri: القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کون تھے؟
اس ماہ کے شروع میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کابل کے سفارتی انکلیو میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں۔ طالبان نے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی قیادت کو الظواہری کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔ یعقوب نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ طالبان اب بھی الظواہری کے قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ طالبان، جن پر القاعدہ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کا الزام ہے، نے اگست 2021 میں امریکی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد اقتدار سنبھالا۔ اس کے بعد سے کسی بھی ملک نے ان کی عبوری حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا۔
قابل ذکر ہے کہ یعقوب کا یہ تبصرہ پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔ افغانستان بھی پاکستان کے ساتھ تجارت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے کیونکہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔ طالبان نے کہا کہ وہ جولائی کے فضائی حملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اسے القاعدہ رہنما کی ابھی تک لاش نہیں ملی ہے۔