ETV Bharat / international

Taliban on Pak Minister over TTP طالبان نے پاکستانی وزیر داخلہ کے ریمارکس کو اشتعال انگیز قرار دیا

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک بیان دیا ہے کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتا تو اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ تاہم افغان طالبان کی حکومت نے اس ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے اشتعال انگیز قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی ملک کو امارت اسلامیہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ Taliban on Pak Minister over TTP

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jan 2, 2023, 3:58 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے افغانستان کے اندر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بیان پر طالبان حکومت نے کہا کہ وہ کسی کو بھی امارت اسلامیہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستانی میڈیا جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ وزیر داخلہ نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتا تو اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ کیونکہ اگر کوئی دہشتگرد اپنے ٹھکانے سے آپ پر حملہ کرتا ہے تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ ان کے اوپر حملہ کر سکتے ہیں۔Taliban on Pak Minister over TTP

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ جب اس طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ہم سب سے پہلے اپنے اسلامی برادر ملک افغانستان سے کہتے ہیں کہ ان اڈوں کو ختم کر کے ان لوگوں کو ہمارے حوالے کیا جائے، لیکن اگر آگے سے تعاون نہیں ہوتا تو یہ ساری چیزیں ممکن ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے جواب میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی افغانستان پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے تو اس کے حکام کو بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں جو اس طرح کی خلاف ورزیوں کی اجازت دیتا ہو۔ اگر کسی کو کوئی تشویش ہے تو وہ امارت اسلامیہ کے ساتھ شئیر کرے کیونکہ اس کے پاس کافی فوج ہے اور وہ کارروائی کر سکتی ہے۔

دریں اثنا، ایک الگ بیان میں طالبان کی وزارت دفاع نے کہا کہ پاکستانی اہلکار کے ریمارکس بے بنیاد اور اشتعال انگیز ہیں اور کسی بھی مسئلے یا تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔پاکستانی حکام کے ایسے دعوے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں۔ افغان وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان لاوارث نہیں اور ماضی کی طرح اپنی خود مختاری اور آزادی کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Terror Attacks in Pakistan یواین سربراہ نے طالبان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملے بند کرنے کی اپیل کی

TTP Ends Ceasefire With Govt تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان، ملک گیر حملوں کا حکم

قابل ذکر ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جنگ ​​بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان خصوصاً خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی افغانستان کی حکومت ٹی ٹی پی پر لگام لگانے میں ناکام ہونے کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف براہ راست کارروائی کا اشارہ دیا۔

اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عسکریت پسندوں نے دسمبر میں 49 حملے کیے، جن میں 32 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 17 عام شہریوں سمیت 56 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں 81 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورس کے 31 اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2022 میں ایک مہینے میں سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملے ہوئے۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے افغانستان کے اندر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بیان پر طالبان حکومت نے کہا کہ وہ کسی کو بھی امارت اسلامیہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستانی میڈیا جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ وزیر داخلہ نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتا تو اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ کیونکہ اگر کوئی دہشتگرد اپنے ٹھکانے سے آپ پر حملہ کرتا ہے تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ ان کے اوپر حملہ کر سکتے ہیں۔Taliban on Pak Minister over TTP

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ جب اس طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ہم سب سے پہلے اپنے اسلامی برادر ملک افغانستان سے کہتے ہیں کہ ان اڈوں کو ختم کر کے ان لوگوں کو ہمارے حوالے کیا جائے، لیکن اگر آگے سے تعاون نہیں ہوتا تو یہ ساری چیزیں ممکن ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے جواب میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی افغانستان پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے تو اس کے حکام کو بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں جو اس طرح کی خلاف ورزیوں کی اجازت دیتا ہو۔ اگر کسی کو کوئی تشویش ہے تو وہ امارت اسلامیہ کے ساتھ شئیر کرے کیونکہ اس کے پاس کافی فوج ہے اور وہ کارروائی کر سکتی ہے۔

دریں اثنا، ایک الگ بیان میں طالبان کی وزارت دفاع نے کہا کہ پاکستانی اہلکار کے ریمارکس بے بنیاد اور اشتعال انگیز ہیں اور کسی بھی مسئلے یا تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔پاکستانی حکام کے ایسے دعوے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں۔ افغان وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان لاوارث نہیں اور ماضی کی طرح اپنی خود مختاری اور آزادی کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Terror Attacks in Pakistan یواین سربراہ نے طالبان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملے بند کرنے کی اپیل کی

TTP Ends Ceasefire With Govt تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان، ملک گیر حملوں کا حکم

قابل ذکر ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جنگ ​​بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان خصوصاً خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی افغانستان کی حکومت ٹی ٹی پی پر لگام لگانے میں ناکام ہونے کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف براہ راست کارروائی کا اشارہ دیا۔

اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عسکریت پسندوں نے دسمبر میں 49 حملے کیے، جن میں 32 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 17 عام شہریوں سمیت 56 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں 81 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورس کے 31 اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2022 میں ایک مہینے میں سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملے ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.