کابل: طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے افغانستان میں یونیورسٹی میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ بلال کریمی نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تعلیم اور ترقی کے امور کو شریعت کی دفعات کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے خواتین کو وہ حقوق دیے ہیں جو ماضی میں انہیں حاصل نہیں تھے۔
یاد رہے افعانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم کی جانب سے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو بھیجے گئے خط کے مطابق طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ طالبان کے اس فیصلے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تو رد عمل میں طالبان کے اعلی تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ اگر وہ ہم پر ایٹم بم بھی گرا دیں تو بھی ہم اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: OIC on Taliban او آئی سی کا طالبان سے اپنے حالیہ فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ
دریں اثنا اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے او آئی سی سے ہونے والی میٹنگ کا خیر مقدم کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یقیناً عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہے نہ کہ اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی خواتین کی تعلیم کو لے کر تشویش نا سمجھ میں آنے والی ہے تاہم امارت اسلامی اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور عارضی پابندی کو اٹھانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ ترجمان افغان حکومت کا کہنا تھا کہ ہم تمام بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص او آئی سی سے امارت اسلامی اور افغان عوام کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتی ہیں۔ (یو این آئی)