کابل: افغانستان میں طالبان کی زیرقیادت حکومت نے حالیہ برسوں میں ایک فتویٰ یا اسلامی حکم نامہ جاری کرکے حقہ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حالیہ برسوں میں جنگ زدہ ملک میں حقہ پینا ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ یہ اطلاع میڈیا رپورٹ میں دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان حقہ (جسے شیشہ بھی کہا جاتا ہے) کو ایک نشہ آور چیز سمجھتا ہے، جس پر اسلام کے تحت پابندی ہے۔Taliban bans hookah
اس ماہ کے شروع میں مغربی صوبے ہرات میں حقے پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس فتوے کا اطلاق پورے ملک میں ہوگا یا نہیں۔ اس اقدام کا ہرات میں کاروباروں پر شدید اثر پڑا ہے، جہاں بہت سے شیشہ کیفے بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہرات میں کیفے اونرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ پابندی کے بعد تقریباً 2,500 افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس سے بہت سے ملازمین کے لیے پہلے سے ہی سنگین معاشی صورتحال میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:
Taliban To Ban TikTok Pubg طالبان کا ٹک ٹاک اور پب جی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
حقے پر پابندی طالبان کی طرف سے افغانستان میں اسلامی شریعت کو نافذ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے، اس سے قبل بھی بہت سے ایسے احکامات صادر کرکے اسلامی قوانین کو نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم، طالبان نے نسوار پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے، نسوار تمباکو سے تیار کردہ ایک ہلکا نشہ ہے۔ یہ افغان مردوں میں کافی مقبول ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ اپریل میں طالبان نے غیر قانونی منشیات پر مکمل پابندی کا اعلان کیا، حالانکہ افغان کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ افیون سمیت فصلیں لگانا جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست 2021 میں کابل پر قبضہ کر لیا تھا۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں معاشی بحران کے ساتھ ساتھ ایک بڑا انسانی بحران بھی پیدا ہوگیا، جہاں بھوک اور غربت پھیلی ہوئی ہے۔ ابھی تک کسی بھی ملک نے افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔