ETV Bharat / international

US Sanctions on Syria امریکی پابندیوں کے سبب شام میں محکمہ صحت کی خدمات متاثر

شام کے وزیر صحت نے کہا کہ ملک میں مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والی کمی کو نجی شعبے کے اداروں، ٹریڈ یونینوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں سے پورا کیا جائے گا۔ امریکی حکومت نے شامی حکومت کے خلاف 1979 میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے طور پر نامزد ہونے اور لبنان پر اس کے قبضے کی وجہ سے کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

Syrian Health services suffers due to US sanctions
امریکی پابندیوں کے سبب شام میں محکمہ صحت کی خدمات متاثر
author img

By

Published : Feb 10, 2023, 12:51 PM IST

دمشق: پیر کے روز جنوبی ترکی اور شمال مغربی شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے تباہ بعد، شامی حکومت نے اپنے خلاف عائد پابندیاں ہٹانے کے مطالبات کو تیز کردیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق شامی حکومت کی ترجمان نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ اگر امریکہ اور یورپی یونین پابندیاں ہٹاتے ہیں تو شامی عوام اپنے ملک کی دیکھ بھال اچھے سے کر سکیں گے۔ متعدد نیک نیت سول سوسائٹی اور مذہبی گروہوں نے بھی ایسی ہی درخواستیں کی ہیں۔

شام کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ شام کا شعبہ صحت امریکی پابندیوں کے دباؤ میں مشکلات کا شکار ہے۔ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر صحت حسن الغباش نے جمعرات کو کہا کہ شام کی انتہائی ناقص طبی خدمات ان کے ملک پر عائد مغربی پابندیوں کا نتیجہ ہے۔ وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 1,347 ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 2,295 ہو گئی ہے وزیر نے یہ تعداد صرف ان علاقوں کا دیا ہے جن پر ان کا قبضہ ہے ویسے سیریا میں زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 3,377 تک پہنچ چکی ہے۔

وزیر الغباش نے مزید کہا کہ ان کے ملک نے حادثے کے فورا بعد زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایمبولینسز، موبائل کلینک، ادویات وغیرہ بھیجنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال اور صحت کے مراکز طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ترجیحات اور چیلنجوں میں سے ایک پناہ گاہوں میں صحت کی خدمات فراہم کرنا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنا ہے۔

بہ بھی پڑھیں: Turkey-Syria earthquake ہلاکتوں کی تعداد اکیس ہزار سے تجاوز، ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری

انہوں نے کہا کہ ہم تمام حالات اور چیلنجوں کے باوجود شامی شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور شامی ریاست بڑی حد تک کامیاب رہی ہے۔ الغباش نے کہا کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والی کمی کو نجی شعبے کے اداروں، ٹریڈ یونینوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں سے پورا کیا جائے گا۔ وزیر نے اقوام متحدہ، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو شام کی تباہی سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت نے شامی حکومت کے خلاف 1979 میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے طور پر نامزد کرنے اور لبنان پر اس کے قبضے کی وجہ سے کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس کے علاوہ 2011 میں تبدیلی اقتدار کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف صدر بشار الاسد کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے بعد، امریکی حکومت نے اضافی پابندیاں عائد کیں۔ جس میں حکومتی اہلکاروں کی املاک کو ضبط کرنا اور امریکہ کی طرف سے شامی تیل کی درآمد پر پابندی شامل تھی۔ 2019 میں، کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) نے سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ منظور کیا۔ اس ایکٹ کے تحت شامی حکومت کی صنعتوں اور حکومت کو مالی یا مادی مدد فراہم کرنے والے غیر ملکی اداروں پر بھی مزید پابندیاں لگائی گئیں۔

واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکیہ میں کم از کم 17,674 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شام میں کم از کم 3,377 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دمشق: پیر کے روز جنوبی ترکی اور شمال مغربی شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے تباہ بعد، شامی حکومت نے اپنے خلاف عائد پابندیاں ہٹانے کے مطالبات کو تیز کردیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق شامی حکومت کی ترجمان نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ اگر امریکہ اور یورپی یونین پابندیاں ہٹاتے ہیں تو شامی عوام اپنے ملک کی دیکھ بھال اچھے سے کر سکیں گے۔ متعدد نیک نیت سول سوسائٹی اور مذہبی گروہوں نے بھی ایسی ہی درخواستیں کی ہیں۔

شام کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ شام کا شعبہ صحت امریکی پابندیوں کے دباؤ میں مشکلات کا شکار ہے۔ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر صحت حسن الغباش نے جمعرات کو کہا کہ شام کی انتہائی ناقص طبی خدمات ان کے ملک پر عائد مغربی پابندیوں کا نتیجہ ہے۔ وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 1,347 ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 2,295 ہو گئی ہے وزیر نے یہ تعداد صرف ان علاقوں کا دیا ہے جن پر ان کا قبضہ ہے ویسے سیریا میں زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 3,377 تک پہنچ چکی ہے۔

وزیر الغباش نے مزید کہا کہ ان کے ملک نے حادثے کے فورا بعد زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایمبولینسز، موبائل کلینک، ادویات وغیرہ بھیجنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال اور صحت کے مراکز طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ترجیحات اور چیلنجوں میں سے ایک پناہ گاہوں میں صحت کی خدمات فراہم کرنا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنا ہے۔

بہ بھی پڑھیں: Turkey-Syria earthquake ہلاکتوں کی تعداد اکیس ہزار سے تجاوز، ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری

انہوں نے کہا کہ ہم تمام حالات اور چیلنجوں کے باوجود شامی شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور شامی ریاست بڑی حد تک کامیاب رہی ہے۔ الغباش نے کہا کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والی کمی کو نجی شعبے کے اداروں، ٹریڈ یونینوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں سے پورا کیا جائے گا۔ وزیر نے اقوام متحدہ، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو شام کی تباہی سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت نے شامی حکومت کے خلاف 1979 میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے طور پر نامزد کرنے اور لبنان پر اس کے قبضے کی وجہ سے کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس کے علاوہ 2011 میں تبدیلی اقتدار کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف صدر بشار الاسد کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے بعد، امریکی حکومت نے اضافی پابندیاں عائد کیں۔ جس میں حکومتی اہلکاروں کی املاک کو ضبط کرنا اور امریکہ کی طرف سے شامی تیل کی درآمد پر پابندی شامل تھی۔ 2019 میں، کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) نے سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ منظور کیا۔ اس ایکٹ کے تحت شامی حکومت کی صنعتوں اور حکومت کو مالی یا مادی مدد فراہم کرنے والے غیر ملکی اداروں پر بھی مزید پابندیاں لگائی گئیں۔

واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکیہ میں کم از کم 17,674 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شام میں کم از کم 3,377 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.