دمشق، شام کے صدر بشار الاسد نے یوکرین میں روس کے جاری خصوصی فوجی آپریشن کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کئی وجوہات کی بنا پر اس آپریشن کی حمایت کرتا ہے۔خبر رساں ادارے اسپوتنک نے بدھ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کے بعد شامی صدر کا انٹرویو کیا ہے۔ اس انٹرویو میں شامی صدر نے بے باکی سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہا کہ شامی عوام روسی مہم کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’یقینا شامی اس مہم میں روس کی فتح پر بہت پرجوش ہیں اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے شام روس کی حمایت کرتا ہے۔ اول یہ کہ روسی فیڈریشن نے شام کی دہشت گردی کے خلاف شام کی جنگ میں ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے اور دوسری یوکرین میں جاری روسی آپریشن کے کئی عالمی اثرات ہیں۔ اس تنازعہ میں جب روس فتحیاب ہوگا اور جیسا کہ شام کے لوگ چاہتے بھی ہیں کہ روس جیت جائے، ہم ایسا اس لئے چاہتے ہیں کیونکہ اس کے بعد دنیا زیادہ محفوظ ہوگی اور دنیا میں امن مضبوط ہوگا۔ اس تنازعہ کے بعد آنے والے اس نتائج کو ہی شامی عوام چاہتے ہیں۔"
اسد نے کہا، "شام میں روس کی موجودگی دہشت گردی کے خلاف جنگ تک محدود یا عارضی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر اس واقعے کے سیاسی پہلوؤں کو دیکھا جائے تو فوجی اڈے کو صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہی جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ اگرروسی فوج کی موجودگی کسی ملک میں ہے تو اسے محض عارضی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔ یاد رہے کہ ہم بین الاقوامی توازن کی بات کر رہے ہیں اورایسی صورتحال میں شام میں روسی افواج کی موجودگی سے دنیا میں طاقت کے توازن پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اگر ہم شام کے جغرافیائی محل وقوع کو دیکھیں تو یہ بحیرہ روم سے جڑا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ وقت نہیں رہا جب دنیا کی سپر پاور اپنی سرحدوں کے اندر رہ کر یا اپنی سرحدوں کے قریب رہ کر اپنا کردار ادا کریں۔ آج انہیں اپنی سرحدوں سے نکل کر دنیا بھر میں اپنے اتحادی ممالک کی مدد سے اورفوجی اڈے بنا کر اپنا عالمی کردار پورا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:پوتن نے الاسد کو ترکی کے ساتھ ہوئے معاہدے کی معلومات دی
یواین آئی