اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی رولنگ مسترد کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چودھری پرویز الہی کو نیا وزیر اعلی قرار دیا ہے۔ گزشتہ روز فل کورٹ بینچ کے لیے حکومتی اتحاد کی درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ میں آج حال ہی میں ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے دوبارہ انتخابات سے متعلق درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی۔
-
3-member bench of Supreme Court declared Dy Speaker Dost Muhammad Mazari's ruling in Punjab CM election "illegal" &ruled that Pervez Elahi will be new CM of the province
— ANI (@ANI) July 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
"Dy speaker's ruling is illegal. There is no legal justification for Dy Speaker's ruling," said Supreme Court pic.twitter.com/TwNJZMw6qh
">3-member bench of Supreme Court declared Dy Speaker Dost Muhammad Mazari's ruling in Punjab CM election "illegal" &ruled that Pervez Elahi will be new CM of the province
— ANI (@ANI) July 26, 2022
"Dy speaker's ruling is illegal. There is no legal justification for Dy Speaker's ruling," said Supreme Court pic.twitter.com/TwNJZMw6qh3-member bench of Supreme Court declared Dy Speaker Dost Muhammad Mazari's ruling in Punjab CM election "illegal" &ruled that Pervez Elahi will be new CM of the province
— ANI (@ANI) July 26, 2022
"Dy speaker's ruling is illegal. There is no legal justification for Dy Speaker's ruling," said Supreme Court pic.twitter.com/TwNJZMw6qh
ڈان کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کی رولنگ پر دلائل سنے جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے انتخابات میں فاتح قرار دیا گیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کی کارروائی میں مزید حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کی جانب سے فل بینچ تشکیل نہ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے۔قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی عدالتی کارروائی میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔ سماعت ساڑھے 11 بجے کے بعد شروع ہوئی، حکمراں اتحاد نے کہا کہ وہ احتجاجاً کارروائی کا بائیکاٹ کرے گی جبکہ دونوں فریقین کے وکلا پہلے ہی عدالت پہنچ گئے تھے۔
چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فل کورٹ بنانے پر ایک بھی قانونی نقطہ نہیں بتایا گیا، آپ نے وقت مانگا تھا اس لیے سماعت ملتوی کی، عدالت میں موجود رہیں اور کارروائی دیکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک قانونی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، سوال یہ تھا کہ کیا پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کو ہدایات جاری کر سکتا ہے یا نہیں، قانون کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور پارٹی سربراہ پالیسی سے انحراف پر ریفرنس بھیج سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سوال کے لیے فل کورٹ نہیں بنایا جاسکتا، ہم نے تمام فریقین کو قانونی نقطے پر دلائل کے لیے وقت دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 1998 میں نگراں کابینہ کو سپریم کورٹ نے معطل کردیا تھا، چیف ایگزیکٹو ہی کابینہ کا سربراہ ہوتا ہے، ہم پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا معاملہ جلد از جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فل کورٹ کے نکتے پر قائل نہ ہوسکے، دلائل میں فل کورٹ کا کہا گیا، فل کورٹ کی تشکیل ستمبر کے دوسرے ہفتے تک ممکن نہیں، ہم اس معاملے کو یوں طول نہیں دے سکتے، یہ محض تاخیری حربے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے سے قبل فل کورٹ نہیں بن سکتا، اب اس کیس کے میرٹس پر دلائل سنیں گے، اس کیس کا فیصلہ نہ ہونے کے باعث ایک صوبے میں بحران ہے، اس کیس میں مزید تاخیری حربے برداشت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Pak SC on Punjab CM Election: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا معاملہ، سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی درخواستیں مسترد کردیں