ETV Bharat / international

الیکشن لڑنے کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی، قائد اعظم ہوتے تو وہ بھی نااہل ہوجاتے: چیف جسٹس

Disqualification Case in Pak SC چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے منگل کے روز کہا کہ سپریم کورٹ الیکشن ریٹرننگ افسران کے لیے الجھن کو روکنے کے لیے تاحیات نااہلی کے معاملے پر کارروائی بہت جلد سمیٹنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Etv Bharat
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 2, 2024, 8:58 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تاحیات نااہلی سے متعلق کیس ریمارکس دیئے کہ الیکشن کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی قائد اعظم ہوتے تو وہ بھی نااہل ہوجاتے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی قائد اعظم ہوتے تو وہ بھی نااہل ہوجاتے، صادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لئے بولنے کا تصور نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں کاغذات نامزدگی جمع کراؤں اور کوئی کہے یہ اچھے کردار کے نہیں تو میں چیلنج نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اچھے کردار کے بارے میں کیا وہ ججز فیصلہ کریں گے جو خود انسان ہیں؟ اصل آئین میں یہ شقیں موجود نہیں تو کس نے ڈالیں۔جس پر وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ یہ شقیں انیس سوپچاسی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ڈالی گئیں، اٹھارہویں ترمیم میں بھی ان کو نہیں چھیڑا گیا۔

مزید پڑھیں:

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے' آپ کا مطلب ہے یہ کہ شقیں ضیا نے ڈالیں، عجیب بات ہے حلف لینے والا شخص آئین توڑے تو وہ اعلیٰ کردار کا مالک کیسے ہوسکتا ہے، میں منتخب نمائندوں کی قانون سازی پر انحصار کروں گا نا کہ ڈکٹیٹر کی'۔ اس سے قبل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے مطابق پانچ سال نااہلی کی تائید کی۔عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ عدالت اس معاملے پر معاونین مقرر کرے گی ، جس کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

(یو این آئی)

اسلام آباد: پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تاحیات نااہلی سے متعلق کیس ریمارکس دیئے کہ الیکشن کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی قائد اعظم ہوتے تو وہ بھی نااہل ہوجاتے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی قائد اعظم ہوتے تو وہ بھی نااہل ہوجاتے، صادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لئے بولنے کا تصور نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں کاغذات نامزدگی جمع کراؤں اور کوئی کہے یہ اچھے کردار کے نہیں تو میں چیلنج نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اچھے کردار کے بارے میں کیا وہ ججز فیصلہ کریں گے جو خود انسان ہیں؟ اصل آئین میں یہ شقیں موجود نہیں تو کس نے ڈالیں۔جس پر وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ یہ شقیں انیس سوپچاسی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ڈالی گئیں، اٹھارہویں ترمیم میں بھی ان کو نہیں چھیڑا گیا۔

مزید پڑھیں:

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے' آپ کا مطلب ہے یہ کہ شقیں ضیا نے ڈالیں، عجیب بات ہے حلف لینے والا شخص آئین توڑے تو وہ اعلیٰ کردار کا مالک کیسے ہوسکتا ہے، میں منتخب نمائندوں کی قانون سازی پر انحصار کروں گا نا کہ ڈکٹیٹر کی'۔ اس سے قبل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے مطابق پانچ سال نااہلی کی تائید کی۔عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ عدالت اس معاملے پر معاونین مقرر کرے گی ، جس کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.