جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے علاوہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ پر لیے گئے ازخود نوٹس پر دوبارہ سماعت کی۔ سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال کی قانونی حیثیت پر ایک مربوط اور مناسب حکم جاری کریں گے۔ Pakistan SC on Political Crisis
سماعت کے دوران، عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ معاملے کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دی جائے۔ چیف جسٹس بندیال نے نائیک سے پوچھا کہ کیا انہیں پانچ ججوں کی بنچ میں کسی جج پر کوئی اعتراض ہے؟ اس پر نائک نے کہا کہ انہیں بنچ کے تمام ججوں پر پورا بھروسہ ہے۔جسٹس بندیال نے کہا کہ فل بنچ کی تشکیل سے دیگر مقدمات کی سماعت میں رکاوٹ آئے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان Supreme Court of Pakistan نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ کی قانونی حیثیت پر غور کرے گا۔اس سے قبل اتوار کو سپریم کورٹ نے ملک کی موجودہ صورتحال کا ازخود نوٹس لیا تھا اور مختصر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت اس بات کا جائزہ لینا چاہے گی کہ آیا اس طرح کی کارروائی (آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت تحریک عدم اعتماد کو خارج کرنا) کو آئین کے آرٹیکل 69 میں درج اخراج (عدالت کے دائرہ اختیار سے ہٹانے) سے تحفظ حاصل ہے۔
ملک کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اتوار کو کہا تھا کہ وزیراعظم اور صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے شروع کیے گئے تمام احکامات اور اقدامات عدالت کے حکم سے مشروط ہوں گے۔جج بندیال نے اس ہائی پروفائل کیس کی سماعت بھی ایک دن کے لیے ملتوی کر دی۔ عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں اور انتظامیہ کے اہلکاروں کو حکم دیا کہ وہ موجودہ صورتحال سے فائدہ نہ اٹھائیں اور آئین کے دائرے میں رہیں۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو ملک میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس منیب اختر نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والے آئینی بحران کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کے دوران کہا کہ ایوان کے قواعد کے مطابق سپیکر تحریک کو مسترد کر سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی سپیکر نے ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد عمران خان کے کہنے پر صدر نے ایوان تحلیل کر دیا۔