ETV Bharat / international

Trump Era Policy عدالت کا ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ

امریکی سپریم کورٹ نے منگل کو ٹرمپ کے دور کی متنازع ٹائٹل 42 بارڈر پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ٹائٹل 42 نام کی ٹرمپ دور کی یہ پالیسی حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ داخلے کے خواہاں غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کر دے۔ Supreme Court Extends Trump Era Policy

author img

By

Published : Dec 28, 2022, 10:50 AM IST

عدالت کا ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ
عدالت کا ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ

واشنگٹن: امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکہ میکسیکو سرحد سے متعلق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کے نو جج میں سے پانچ نے اس فیصلے کے حق میں جب کہ چار نے اختلاف میں ووٹ دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹائٹل 42 نامی ٹرمپ دور کی یہ پالیسی حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ داخلے کے خواہاں غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کر دے۔ اس پالیسی سے ہزاروں لوگ سرحد عبور کرنے سے محروم ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ اس پالیسی میں کسی نرمی کی صورت میں سرحد پر تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یہ کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل کرے گی۔ تاہم انتظامیہ نے امیگریشن پالیسی میں اصلاحات پر زور دیا ہے۔ US Supreme Court on Trump Era Policy

بائیڈن انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سرحد کو محفوظ، منظم اور انسانی طریقے سے منظم کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کو آگے بڑھا رہے ہیں جب ٹائٹل 42 بالآخر ختم ہو جائے گی اور امیگریشن کے لیے قانونی طریقوں میں اضافے جیسے اقدامات اٹھانا جاری رکھیں گے۔‘ لوزیانا سے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بل کیسیڈی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹائٹل 42 کو ہٹانے سے ہمارا سرحدی بحران مزید خراب تر ہو جاتا اور وائٹ ہاؤس ایسا ہونے دینے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’سپریم کورٹ کو اس کے تحفظ کے لیے قدم اٹھاتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی، لیکن ہمیں مستقل حل کی ضرورت ہے۔‘

میکسیکو کے سرحدی شہر تیجوانا میں وینزویلا کے ایک مہاجر میگوئیل کولمنراز نے کہا ہے کہ ’اس فیصلے نے میرا دل توڑ دیا ہے، اب اس کے بعد ہمیں اور بھی انتظار کرتے رہنا ہے۔‘ 27 برس کے میگوئیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اب میں کیا کروں گا، میرے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے اور میرا خاندان میرا انتظار کر رہا ہے۔‘ واضح رہے کہ ٹائٹل 42 پالیسی - مارچ 2020 سے تقریباً 2.5 ملین بار لاگو کی گئی۔ یہ پالیسی 21 دسمبر کو ختم ہونے والی تھی لیکن آخری تاریخ سے دو دن پہلے چیف سپریم کورٹ جسٹس جان رابرٹس نے اسے ختم کرنے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: Trump's Tax Return Report امریکی ایوان زیریں نے ٹرمپ کی ٹیکس ریٹرن رپورٹ جاری کرنے کے حق میں ووٹ دیا

واضخ رہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ریپبلکن جماعت کی اکثریت والی چند ریاستوں کی ہنگامی اپیل پر سنایا گیا۔ اس اپیل میں ان امریکی ریاستوں نے ٹرمپ دور کی پالیسی کو برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس رابرٹس کی طرف سے حکم امتناعی میں توسیع کے لیے 5-4 سے فیصلہ دیا گیا۔ اب یہ مقدمہ تفصیل سے سنا جائے گا۔ اب سپریم کورٹ کے نو ججز زبانی دلائل سنیں گے کہ آیا ریاستیں پالیسی کے دفاع میں مداخلت کر سکتی ہیں۔ فروری یا مارچ 2023 میں اس پالیسی پر دلائل دیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ جون کے آخر تک ہونا ہے۔

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکہ میکسیکو سرحد سے متعلق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کے نو جج میں سے پانچ نے اس فیصلے کے حق میں جب کہ چار نے اختلاف میں ووٹ دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹائٹل 42 نامی ٹرمپ دور کی یہ پالیسی حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ داخلے کے خواہاں غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کر دے۔ اس پالیسی سے ہزاروں لوگ سرحد عبور کرنے سے محروم ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ اس پالیسی میں کسی نرمی کی صورت میں سرحد پر تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یہ کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل کرے گی۔ تاہم انتظامیہ نے امیگریشن پالیسی میں اصلاحات پر زور دیا ہے۔ US Supreme Court on Trump Era Policy

بائیڈن انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سرحد کو محفوظ، منظم اور انسانی طریقے سے منظم کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کو آگے بڑھا رہے ہیں جب ٹائٹل 42 بالآخر ختم ہو جائے گی اور امیگریشن کے لیے قانونی طریقوں میں اضافے جیسے اقدامات اٹھانا جاری رکھیں گے۔‘ لوزیانا سے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بل کیسیڈی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹائٹل 42 کو ہٹانے سے ہمارا سرحدی بحران مزید خراب تر ہو جاتا اور وائٹ ہاؤس ایسا ہونے دینے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’سپریم کورٹ کو اس کے تحفظ کے لیے قدم اٹھاتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی، لیکن ہمیں مستقل حل کی ضرورت ہے۔‘

میکسیکو کے سرحدی شہر تیجوانا میں وینزویلا کے ایک مہاجر میگوئیل کولمنراز نے کہا ہے کہ ’اس فیصلے نے میرا دل توڑ دیا ہے، اب اس کے بعد ہمیں اور بھی انتظار کرتے رہنا ہے۔‘ 27 برس کے میگوئیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اب میں کیا کروں گا، میرے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے اور میرا خاندان میرا انتظار کر رہا ہے۔‘ واضح رہے کہ ٹائٹل 42 پالیسی - مارچ 2020 سے تقریباً 2.5 ملین بار لاگو کی گئی۔ یہ پالیسی 21 دسمبر کو ختم ہونے والی تھی لیکن آخری تاریخ سے دو دن پہلے چیف سپریم کورٹ جسٹس جان رابرٹس نے اسے ختم کرنے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: Trump's Tax Return Report امریکی ایوان زیریں نے ٹرمپ کی ٹیکس ریٹرن رپورٹ جاری کرنے کے حق میں ووٹ دیا

واضخ رہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ریپبلکن جماعت کی اکثریت والی چند ریاستوں کی ہنگامی اپیل پر سنایا گیا۔ اس اپیل میں ان امریکی ریاستوں نے ٹرمپ دور کی پالیسی کو برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس رابرٹس کی طرف سے حکم امتناعی میں توسیع کے لیے 5-4 سے فیصلہ دیا گیا۔ اب یہ مقدمہ تفصیل سے سنا جائے گا۔ اب سپریم کورٹ کے نو ججز زبانی دلائل سنیں گے کہ آیا ریاستیں پالیسی کے دفاع میں مداخلت کر سکتی ہیں۔ فروری یا مارچ 2023 میں اس پالیسی پر دلائل دیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ جون کے آخر تک ہونا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.