ETV Bharat / international

مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری بند کی جائے: ایمنسٹی انڈیا

انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انڈیا نے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی املاک، دکانوں اور مکانات کو مسمار کرنے کی کارروائی کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف قرار دیا۔ Unlawful Demolitions of Muslim Properties

مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری
مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری
author img

By

Published : Apr 14, 2022, 2:50 PM IST

Updated : Apr 14, 2022, 4:19 PM IST

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے جمعہ کے روز بھارتی حکام سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کا گروپ مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع میں رام نومی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی بڑی ملکیت، دکانوں اور مکانات کو مسمار کرنے کی اطلاعات پر ردعمل میں یہ بات کہی۔ ایمنسٹی انڈیا نے جبر کی کارروائی کو 'اجتماعی سزا' اور 'انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی' قرار دیا۔ Amnesty India condemn on Demolitions of Muslim Properties

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بورڈ کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران ملک کے عوام نے فسادات کے بعد مشتبہ لوگوں کی نجی املاک کو منہدم کرنے کی غیر قانونی کارروائی سے متعلق واقعات دیکھے ہیں، مبینہ طور پر بغیر اطلاع کے یہ عمل قانون کی حکمرانی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ مسمار کی گئی جائیدادوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ مشتبہ افراد کے خاندانی گھروں کی اس طرح کی تعزیراتی مسماری اجتماعی سزا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف بھی ہو سکتی ہے۔

انسانی حقوق کا گروپ ایمنسٹی انڈیا کی جانب سے جاری کردہ لیٹر
انسانی حقوق کا گروپ ایمنسٹی انڈیا کی جانب سے جاری کردہ لیٹر

آکار پٹیل نے کہا کہ حکام کو فوری طور پر انہدام کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کے ذمہ داروں کو منصفانہ ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ 'متاثرین کو موثر علاج فراہم کیا جانا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود تمام لوگوں بشمول اقلیتی کمیونٹیز کو تحفظ فراہم کرے۔،

واضح رہے کہ 11 اپریل کو مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کی تقریبات کے دوران مبینہ طور پر ایک مسجد کے قریب اشتعال انگیز نعرے لگائے جانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ماحول خراب ہوتا دیکھ کر کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ریاست کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بعد میں ان لوگوں کی جائیدادوں اور گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دیا جو مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تھے۔ زیادہ تر خاندان غریب معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے جمعہ کے روز بھارتی حکام سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کا گروپ مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع میں رام نومی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی بڑی ملکیت، دکانوں اور مکانات کو مسمار کرنے کی اطلاعات پر ردعمل میں یہ بات کہی۔ ایمنسٹی انڈیا نے جبر کی کارروائی کو 'اجتماعی سزا' اور 'انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی' قرار دیا۔ Amnesty India condemn on Demolitions of Muslim Properties

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بورڈ کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران ملک کے عوام نے فسادات کے بعد مشتبہ لوگوں کی نجی املاک کو منہدم کرنے کی غیر قانونی کارروائی سے متعلق واقعات دیکھے ہیں، مبینہ طور پر بغیر اطلاع کے یہ عمل قانون کی حکمرانی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ مسمار کی گئی جائیدادوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ مشتبہ افراد کے خاندانی گھروں کی اس طرح کی تعزیراتی مسماری اجتماعی سزا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف بھی ہو سکتی ہے۔

انسانی حقوق کا گروپ ایمنسٹی انڈیا کی جانب سے جاری کردہ لیٹر
انسانی حقوق کا گروپ ایمنسٹی انڈیا کی جانب سے جاری کردہ لیٹر

آکار پٹیل نے کہا کہ حکام کو فوری طور پر انہدام کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کے ذمہ داروں کو منصفانہ ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ 'متاثرین کو موثر علاج فراہم کیا جانا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود تمام لوگوں بشمول اقلیتی کمیونٹیز کو تحفظ فراہم کرے۔،

واضح رہے کہ 11 اپریل کو مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کی تقریبات کے دوران مبینہ طور پر ایک مسجد کے قریب اشتعال انگیز نعرے لگائے جانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ماحول خراب ہوتا دیکھ کر کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ریاست کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بعد میں ان لوگوں کی جائیدادوں اور گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دیا جو مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تھے۔ زیادہ تر خاندان غریب معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

Last Updated : Apr 14, 2022, 4:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.