ETV Bharat / international

US Commission for International Religious Freedom بھارت میں اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق خطرے میں: رپورٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 21, 2023, 12:31 PM IST

Updated : Sep 21, 2023, 2:28 PM IST

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف کئی مرتبہ رپورٹ جاری کی ہے جس کو بھارت کی جانب سے یکسر طور پر مسترد کردیا گیا۔

UN Special Rapporteur tells USCIRF
UN Special Rapporteur tells USCIRF

واشنگٹن: اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے حقوق انسانی نے اقلیتوں کے معاملے پر یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف ) کو بتایا ہے کہ ہندوستان میں بنیادی حقوق، خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کا "مستقل" اور "خطرناک" نوعیت کی پامالی ہورہی ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور فرنینڈ ڈی ورینس نے بدھ کو سماعت کے دوران امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کو بتایا کہ ہندوستان کی صورتحال کا تین الفاظ میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔ اور وہ تین الفاظ یہ ہیں: میسیو یعنی بڑے پیمانے پر، سسٹیمیٹک یعنی منظم اور ڈینجرس یعنی خطرناک۔ انکے مطابق اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ایک منظم اور خطرناک مہم جاری ہے۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 20 ستمبر کو ہندوستان میں مذہبی آزادی پر سماعت کرے گی۔ ہندوستان اس سے پہلے یو ایس سی آئی آر ایف کی ان رپورٹوں کو مسترد کر چکا ہے جن میں ملک میں مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تنقید کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن اگلے ہفتے سماعت کرے گا

اسی سال 2 مئی کو ہندوستان نے یو ایس سی آئی آر ایف کی ایک رپورٹ کو "متعصب" قرار دے کر مسترد کر دیا تھا جس میں ملک میں مذہبی آزادی کی "شدید خلاف ورزیوں" کا الزام لگایا گیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ "امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے اس بار اپنی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں متعصبانہ اور حوصلہ فرسا تبصروں کو مسترد کرتا ہے۔ ہم حقائق کی ایسی غلط بیانی کو مسترد کرتے ہیں۔

ہندوستان میں مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی پر سماعت کے لیے یو ایس سی آئی آر ایف کے سامنے پیش ہوتے ہوئے، ڈی ورینس نے الزام لگایا کہ ملک میں بنیادی حقوق، خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی "مسلسل" اور "خطرناک" سطح پر بیخ کنی کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈی ورینس نے کہا کہ "بھارت عدم استحکام اور ظلم و تشدد کیلئے دنیا کے بڑے ماخذوں میں ایک اہم خطہ بننے کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ ان خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا نشانہ بنیادی طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں جیسے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں وغیرہ کو بنایا جاتا ہے۔ یہ خلاف ورزیاں اور زیادتیاں صرف انفرادی یا مقامی نہیں بلکہ یہ منظم اور مذہبی قوم پرستی کی عکاس ہیں"۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے روبرو یہ سماعت وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان دو کامیاب دو طرفہ ملاقاتوں کے بعد ہوئی ہے۔ جون میں وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا جبکہ ستمبر میں نئی دہلی میں منعقدہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران مودی اور بائیڈن کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی تھی جبکہ حکومت ہند نے بائیڈن کو اگلے سال یوم جمہوریہ کی تقریب پر بطور مہمان خصوصی مدعو کیا ہے جسے امریکی صدر نے قبول کیا ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ ابراہم کوپر نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف "حملوں اور دھمکیوں کی کارروائیوں'' میں اضافہ ہوا ہے۔

ابراھیم کوپر نے کہا کہ " مرکزی حکومت نے ہراساں کرنے، املاک کی انہدامی کاروائی اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت نظر بندی کے ذریعے اقلیتوں کی آوازوں کو دبانا اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کاروائی جاری رکھا ہوا ہے۔ ان رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے"۔

کوپر نے الزام لگایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات ابتر ہیں، جن کی طرف بین الاقوامی توجہ مرکوز ہوئی ہے۔ ہندوستان میں ان حالات کے باعث مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی کے اختیارات پر مسلسل بات چیت کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

کوپر نے الزام عائد کیا کہ ''پچھلی دہائی کے دوران ہندوستانی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیاں نافذ کی، جن میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، گائے کے ذبیحہ سے متعلق قوانین، مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے والی قانون سازی، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لیے غیر ملکی فنڈنگ پر پابندیاں شامل ہیں"۔

کوپر نے کہا کہ "حال ہی میں جولائی میں ہریانہ میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا بھڑکنا اور منی پور میں عیسائی اور یہودی اقلیتوں کے خلاف حملوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کے لیے نئی حکمت عملیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے"۔

یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم ( یو ایس سی آئی آر ایف) ایک آزاد دو طرفہ امریکی حکومت کا مشاورتی ادارہ ہے۔ اس ادارہ کو 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت معرض وجود میں لایا گیا تاہم اس کی سفارشات پر عملدرامد کیلئے امریکی حکومت پابند نہیں ہے۔یہ ادارہ پوری دنیا میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ پیش کرتا ہے۔

واشنگٹن: اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے حقوق انسانی نے اقلیتوں کے معاملے پر یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف ) کو بتایا ہے کہ ہندوستان میں بنیادی حقوق، خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کا "مستقل" اور "خطرناک" نوعیت کی پامالی ہورہی ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور فرنینڈ ڈی ورینس نے بدھ کو سماعت کے دوران امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کو بتایا کہ ہندوستان کی صورتحال کا تین الفاظ میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔ اور وہ تین الفاظ یہ ہیں: میسیو یعنی بڑے پیمانے پر، سسٹیمیٹک یعنی منظم اور ڈینجرس یعنی خطرناک۔ انکے مطابق اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ایک منظم اور خطرناک مہم جاری ہے۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 20 ستمبر کو ہندوستان میں مذہبی آزادی پر سماعت کرے گی۔ ہندوستان اس سے پہلے یو ایس سی آئی آر ایف کی ان رپورٹوں کو مسترد کر چکا ہے جن میں ملک میں مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تنقید کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن اگلے ہفتے سماعت کرے گا

اسی سال 2 مئی کو ہندوستان نے یو ایس سی آئی آر ایف کی ایک رپورٹ کو "متعصب" قرار دے کر مسترد کر دیا تھا جس میں ملک میں مذہبی آزادی کی "شدید خلاف ورزیوں" کا الزام لگایا گیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ "امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے اس بار اپنی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں متعصبانہ اور حوصلہ فرسا تبصروں کو مسترد کرتا ہے۔ ہم حقائق کی ایسی غلط بیانی کو مسترد کرتے ہیں۔

ہندوستان میں مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی پر سماعت کے لیے یو ایس سی آئی آر ایف کے سامنے پیش ہوتے ہوئے، ڈی ورینس نے الزام لگایا کہ ملک میں بنیادی حقوق، خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی "مسلسل" اور "خطرناک" سطح پر بیخ کنی کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈی ورینس نے کہا کہ "بھارت عدم استحکام اور ظلم و تشدد کیلئے دنیا کے بڑے ماخذوں میں ایک اہم خطہ بننے کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ ان خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا نشانہ بنیادی طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں جیسے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں وغیرہ کو بنایا جاتا ہے۔ یہ خلاف ورزیاں اور زیادتیاں صرف انفرادی یا مقامی نہیں بلکہ یہ منظم اور مذہبی قوم پرستی کی عکاس ہیں"۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے روبرو یہ سماعت وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان دو کامیاب دو طرفہ ملاقاتوں کے بعد ہوئی ہے۔ جون میں وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا جبکہ ستمبر میں نئی دہلی میں منعقدہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران مودی اور بائیڈن کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی تھی جبکہ حکومت ہند نے بائیڈن کو اگلے سال یوم جمہوریہ کی تقریب پر بطور مہمان خصوصی مدعو کیا ہے جسے امریکی صدر نے قبول کیا ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ ابراہم کوپر نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف "حملوں اور دھمکیوں کی کارروائیوں'' میں اضافہ ہوا ہے۔

ابراھیم کوپر نے کہا کہ " مرکزی حکومت نے ہراساں کرنے، املاک کی انہدامی کاروائی اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت نظر بندی کے ذریعے اقلیتوں کی آوازوں کو دبانا اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کاروائی جاری رکھا ہوا ہے۔ ان رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے"۔

کوپر نے الزام لگایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات ابتر ہیں، جن کی طرف بین الاقوامی توجہ مرکوز ہوئی ہے۔ ہندوستان میں ان حالات کے باعث مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی کے اختیارات پر مسلسل بات چیت کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

کوپر نے الزام عائد کیا کہ ''پچھلی دہائی کے دوران ہندوستانی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیاں نافذ کی، جن میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، گائے کے ذبیحہ سے متعلق قوانین، مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے والی قانون سازی، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لیے غیر ملکی فنڈنگ پر پابندیاں شامل ہیں"۔

کوپر نے کہا کہ "حال ہی میں جولائی میں ہریانہ میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا بھڑکنا اور منی پور میں عیسائی اور یہودی اقلیتوں کے خلاف حملوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کے لیے نئی حکمت عملیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے"۔

یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم ( یو ایس سی آئی آر ایف) ایک آزاد دو طرفہ امریکی حکومت کا مشاورتی ادارہ ہے۔ اس ادارہ کو 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت معرض وجود میں لایا گیا تاہم اس کی سفارشات پر عملدرامد کیلئے امریکی حکومت پابند نہیں ہے۔یہ ادارہ پوری دنیا میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ پیش کرتا ہے۔

Last Updated : Sep 21, 2023, 2:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.