ETV Bharat / international

Sri Lanka's Economic Crisis: سری لنکا میں معاشی بحران، سنٹرل بینک کے گورنر کا استعفیٰ - سری لنکا سینٹرل بینک کے گورنر

سری لنکا سینٹرل بینک کے گورنر اجیت نیوارڈ کابرال نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کابینہ کے وزراء کے استعفیٰ کے تناظر میں، میں نے آج اپنا استعفیٰ صدر گوٹابایا راج پکشے کو پیش کر دیا ہے۔ وہیں حکومت مخالف مظاہروں کے پیش نظر نافذ 36 گھنٹے کا کرفیو پیر کو ہٹا دیا گیا۔ Sri Lanka's Economic Crisis

Sri Lanka's economic crisis
سری لنکا میں معاشی بحران
author img

By

Published : Apr 4, 2022, 5:12 PM IST

سری لنکا میں شدید تر ہوتے سیاسی اور اقتصادی بحران کے درمیان کولمبو اسٹاک ایکسچنج نے حساس اسٹاکس کے انڈیکس میں 7.88 فیصد کی گراوٹ کے بعد پیر کو دوسری بار کاروبار بند کر دیا۔ سینٹرل بینک کے گورنر اجیت نیوارڈ کابرال نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اسٹینڈرڈ اینڈ پورز ایس ایل 520 انڈیکس آج 7.88 فیصد اور آل شیئرز انڈیکس میں 4.65 فیصد کی کمی ہوئی۔ کابرال نے ایک ٹویٹ میں کہا، "کابینہ کے وزراء کے استعفیٰ کے تناظر میں، میں نے آج اپنا استعفیٰ صدر گوٹابایا راج پکشے کو پیش کر دیا ہے۔"Sri Lanka's Economic Crisis

اس سے قبل سری لنکا کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے درمیان کابینہ کے وزراء نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزراء نے یہ قدم صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجاً اٹھایا ہے۔ بی بی سی کے مطابق سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے اور ان کے بھائی صدر گوتابایا راجا پکشے کے علاوہ تمام 26 وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی شہروں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرے کئے۔ وزیر تعلیم دنیش گناوردنے نے بتایا کہ کابینہ کے وزراء نے اپنے استعفے وزیر اعظم کو پیش کر دیے ہیں، جن میں ان کے (مسٹر راجا پکشے) کے بیٹے نمل راجا پکشے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ انہیں امید ہے کہ اس سے صدر اور وزیر اعظم کو "عوام کی مدد کرنے اور حکومت کے استحکام کے لیے فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔"

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Crisis: سری لنکا میں کابینہ کے وزراء کا اجتماعی استعفیٰ

قابل ذکر ہے کہ سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہروں کے پیش نظر نافذ 36 گھنٹے کا کرفیو پیر کو ہٹا دیا گیا۔ ملک میں معاشی بدانتظامی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ہفتہ کو ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی 36 گھنٹے کے کرفیو کے دوران لوگوں کو کسی بھی عوامی مقام پر جمع ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ تاہم لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ اگرچہ کرفیو اٹھا لیا گیا ہے لیکن ہنگامی حالات بدستور نافذ ہے۔

سری لنکا کو 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پیدا ہوا ہے، جو ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش اور اشیائے خوردونوش اور ادویات جیسی اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔

سری لنکا میں شدید تر ہوتے سیاسی اور اقتصادی بحران کے درمیان کولمبو اسٹاک ایکسچنج نے حساس اسٹاکس کے انڈیکس میں 7.88 فیصد کی گراوٹ کے بعد پیر کو دوسری بار کاروبار بند کر دیا۔ سینٹرل بینک کے گورنر اجیت نیوارڈ کابرال نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اسٹینڈرڈ اینڈ پورز ایس ایل 520 انڈیکس آج 7.88 فیصد اور آل شیئرز انڈیکس میں 4.65 فیصد کی کمی ہوئی۔ کابرال نے ایک ٹویٹ میں کہا، "کابینہ کے وزراء کے استعفیٰ کے تناظر میں، میں نے آج اپنا استعفیٰ صدر گوٹابایا راج پکشے کو پیش کر دیا ہے۔"Sri Lanka's Economic Crisis

اس سے قبل سری لنکا کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے درمیان کابینہ کے وزراء نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزراء نے یہ قدم صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجاً اٹھایا ہے۔ بی بی سی کے مطابق سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے اور ان کے بھائی صدر گوتابایا راجا پکشے کے علاوہ تمام 26 وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی شہروں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرے کئے۔ وزیر تعلیم دنیش گناوردنے نے بتایا کہ کابینہ کے وزراء نے اپنے استعفے وزیر اعظم کو پیش کر دیے ہیں، جن میں ان کے (مسٹر راجا پکشے) کے بیٹے نمل راجا پکشے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ انہیں امید ہے کہ اس سے صدر اور وزیر اعظم کو "عوام کی مدد کرنے اور حکومت کے استحکام کے لیے فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔"

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Crisis: سری لنکا میں کابینہ کے وزراء کا اجتماعی استعفیٰ

قابل ذکر ہے کہ سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہروں کے پیش نظر نافذ 36 گھنٹے کا کرفیو پیر کو ہٹا دیا گیا۔ ملک میں معاشی بدانتظامی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ہفتہ کو ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی 36 گھنٹے کے کرفیو کے دوران لوگوں کو کسی بھی عوامی مقام پر جمع ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ تاہم لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ اگرچہ کرفیو اٹھا لیا گیا ہے لیکن ہنگامی حالات بدستور نافذ ہے۔

سری لنکا کو 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پیدا ہوا ہے، جو ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش اور اشیائے خوردونوش اور ادویات جیسی اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.