سری لنکا Sri Lanka کے صدر گوٹابایا نے سنگاپور پہنچتے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ Sri Lanka President Resigns سری لنکا کے اسپیکر کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کو صدر گوٹابایا راجا پاکسے کا استعفیٰ موصول ہوا ہے۔ اس سے قبل 73 سالہ گوٹابایا راجا پاکسے 9 جولائی کو مظاہرین کے ان کی رہائش گاہ پر قبضہ کرنے کے بعد روپوش ہو گئے تھے اور انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ 13 جولائی کو اپنا استعفیٰ نامہ حوالے کر دیں گے لیکن راجا پاکسے اپنی اہلیہ کے ساتھ مالدیپ فرار ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا کے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے جمعرات کی شام سعودیہ ایئر لائنز کے ذریعہ مالدیپ سے سنگاپور پہنچے۔ یہ پرواز سنگاپور کے چانگی ہوائی اڈے پر شام کے وقت لینڈ کی۔ تاہم توقع کی جارہی ہے کہ راجا پاکسے محدود وقت کے لیے سنگاپور میں ہوں گے اور وہ دن کے آخر میں مشرق وسطیٰ چلے جائیں گے۔ کیونکہ سنگاپور کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو نجی دورے پر ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے اور انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی انہیں پناہ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Sri Lanka Crisis: سری لنکا میں مظاہروں کے دوران ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی
Sri Lanka Crisis: سری لنکا کے آرمی چیف کی شہریوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل
Sri Lanka Crisis: سری لنکا میں ایمرجنسی، مظاہرین کا پی ایم ہاؤس پر قبضہ
Sri Lanka Crisis: سری لنکا کے قائم مقام صدر نے امن و امان کے نفاذ کے لیے سخت اقدام اٹھانے کا حکم دیا
سری لنکا میں جاری مظاہروں کے درمیان رانیل وکرما سنگھے اب سری لنکا میں قائم مقام صدر بن گئے ہیں تاہم بڑھتے ہوئے تشدد اور مظاہروں کے باعث انہیں اپنے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 22 ملین کی آبادی والا ملک 7 دہائیوں کے بدترین معاشی بحران سے دو چار ہے جس کی وجہ سے لوگ خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔