سری لنکا کی ایک عدالت نے سابق صدر میتھری پالا سری سینا کو 2019 کے ایسٹر سنڈے حملوں کا ملزم نامزد کیا ہے۔ اس دھماکے میں گیارہ بھارتیوں سمیت 270 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کولمبو فورٹ مجسٹریٹ کی عدالت یہ فیصلہ سنایا اور سری سینا پر الزام لگایا کہ انہوں نے انٹیلی جنس رپورٹس کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے بم دھماکوں ہوئے۔ وہیں عدالت نے 71 سالہ سری سینا کو 14 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم بھی صادر کر دیا ہے۔ جمعہ کو عدالتی حکم نیشنل کیتھولک کمیٹی برائے انصاف کے ساتھ ایسٹر سنڈے حملے کے متاثرین کے ایک متاثرہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کے نتیجے میں آیا۔ Sri Lanka Easter attacks
سری سینا پر الزام ہے کہ انہوں نے حملوں سے متعلق انتباہ کو نظر انداز کیا اور اس وقت کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کے ساتھ سیاسی اختلافات کی وجہ سے احتیاطی کارروائی کا حکم نہیں دیا۔ سابق صدر کو اس سے قبل ایک تحقیقاتی پینل نے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا لیکن اس وقت سری سینا نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔
خصوصی صدارتی تحقیقات میں سابق پولیس چیف پوجیت جیاسنڈرا اور سابق دفاعی سکریٹری ہیماسری فرنینڈو سمیت دیگر اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کو بھی پیشگی انٹیلی جنس کو نظر انداز کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔ پینل کی رپورٹ میں سری سینا اور دیگر عہدیداروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ معزول صدر گوٹابایا راجا پاکسے، جنہوں نے سری سینا کی جگہ لی تھی، بھی تحقیقاتی پینل کے نتائج کو نافذ کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس وقت سری سینا حکمران جماعت ایس ایل پی پی اتحاد کے سربراہ بن چکے تھے۔
واضح رہے کہ 21 اپریل 2019 کو نو خودکش حملہ آوروں نے سری لنکا کے تین گرجا گھروں اور تین لگژری ہوٹلوں کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس میں 270 افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے نے ملک میں سیاسی طوفان بپا کر دیا تھا کیونکہ صدر سری سینا اور وزیر اعظم وکرما سنگھے کی سربراہی میں اس وقت کی حکومت کو پیشگی انٹیلی جنس دستیاب ہونے کے باوجود حملوں کو روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
ایسٹر حملوں کے متاثرین کے اہل خانہ کی قیادت مقامی چرچ کے سربراہ، آرچ بشپ آف کولمبو کارڈینل میلکم رنجیت کر رہے ہیں، تحقیقات کی سست رفتار پر تنقید کرتے رہے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ چھپانے کی سیاسی چال ہے۔ کارڈینل رنجیت پولیس کی تفتیش اور اس کی سست روی پر مایوسی کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔