لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں لیبر اور کنزرویٹو ایم پیز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی حمایت کرے۔ برطانوی حکومت کو یکے بعد دیگرے اراکین پارلیمان کی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جس میں بریڈ فورڈ ویسٹ کے رکن پارلیمنٹ ناز شاہ بھی شامل ہیں - ناز شاہ نے غزہ میں "خونریزی کو ختم کرنے" کے لیے اسرائیل اور حماس کے تنازعے میں جنگ بندی کی حمایت کا مطالبہ کیا۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ناز شاہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کو بچوں کا قبرستان قرار دیا ہے۔ انھوں نے برطانوی حکومت سے پوچھا کہ آخر کب برطانیہ خون ریزی بند کرانے کیلئے کوششوں کا آغاز کرے گا؟ اپنے جذباتی خطاب میں رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے ایک ویڈیو میں ملبے سے نکالی گئی بچی کا ذکر کیا جو اپنے انکل سے پوچھ رہی تھی کیا وہ مرگئی ہے اور اسے قبرستان لے جایا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس عمر کے بچے قبرستان جانے کی نہیں کھیل کے میدان میں جانے کی باتیں کرتے ہیں۔
ناز شاہ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مچل نے کہا کہ، " میں صرف ان (ناز شاہ سے) سے کہتا ہوں کہ وہ وسیع تر تناظر پر غور کریں، قبول کریں کہ حکومت غزہ میں بچوں کی حالت زار کے بارے میں ان کے تجزیے کو سمجھتی ہے اور اس سے اتفاق کرتی ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے وسیع تر تناظر میں ہر ممکن کوشش کریں گی۔"
-
Little girls in Gaza should be asking if they are being taken to playgrounds and planning for their futures, not asking if they are being taken to graveyards and planning to die.
— Naz Shah MP 💙 (@NazShahBfd) November 8, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Not enough is being done to let Palestinian children live! pic.twitter.com/Rtq5vSAsWl
">Little girls in Gaza should be asking if they are being taken to playgrounds and planning for their futures, not asking if they are being taken to graveyards and planning to die.
— Naz Shah MP 💙 (@NazShahBfd) November 8, 2023
Not enough is being done to let Palestinian children live! pic.twitter.com/Rtq5vSAsWlLittle girls in Gaza should be asking if they are being taken to playgrounds and planning for their futures, not asking if they are being taken to graveyards and planning to die.
— Naz Shah MP 💙 (@NazShahBfd) November 8, 2023
Not enough is being done to let Palestinian children live! pic.twitter.com/Rtq5vSAsWl
کوونٹری ساؤتھ کی لیبر ایم پی، زارہ سلطانہ نے وزراء پر زور دیا کہ "بالآخر وہ کریں جو صحیح ہے اور خونریزی کو ختم کرنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کریں"۔ انھوں نے کامنز کو بتایا: "اسرائیل کے حملے میں 10,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً نصف بچے ہیں۔ اب تک ہلاک ہونے والے ہر بچے کے نام اور عمر پڑھنے میں تقریباً چھ گھنٹے لگیں گے لیکن اس وحشت کو اس حکومت نے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "لہذا آج میں نے کنگز اسپیچ میں ایک ترمیم پیش کی ہے، جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی حمایت 76 فیصد برطانوی عوام نے کی ہے۔"
-
The United Nations Secretary-General has called Gaza "a graveyard for children."
— Zarah Sultana MP (@zarahsultana) November 8, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
This bloodshed has to stop and our government must end its complicity in these crimes.
So today I tabled an amendment in Parliament, calling for an immediate ceasefire. pic.twitter.com/nrG0Zd9rxs
">The United Nations Secretary-General has called Gaza "a graveyard for children."
— Zarah Sultana MP (@zarahsultana) November 8, 2023
This bloodshed has to stop and our government must end its complicity in these crimes.
So today I tabled an amendment in Parliament, calling for an immediate ceasefire. pic.twitter.com/nrG0Zd9rxsThe United Nations Secretary-General has called Gaza "a graveyard for children."
— Zarah Sultana MP (@zarahsultana) November 8, 2023
This bloodshed has to stop and our government must end its complicity in these crimes.
So today I tabled an amendment in Parliament, calling for an immediate ceasefire. pic.twitter.com/nrG0Zd9rxs
کنگز اسپیچ ڈیبیٹ میں ترمیم کو لیبر بائیں بازو کی سرکردہ شخصیات کی حمایت حاصل تھی، جن میں جان میکڈونل اور ریبیکا لانگ بیلی، نیز سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائی میں روزانہ تقریباً 180 بچوں کی ہلاکتیں
واضح رہے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مشن نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ اسرائیل نے صرف گزشتہ ماہ کے دوران 1967 سے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ہلاک ہونے والے تمام فلسطینی بچوں کے مقابلے میں دو گنا سے زائد فلسطینی بچوں کو قتل کیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر سے محصور علاقے پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد سے غزہ میں کم از کم 4,324 فلسطینی بچے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ8663 بچے زخمی ہیں۔ مزید 1,350 بچے لاپتہ بتائے گئے ہیں اور زیادہ تر غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے گروپ ڈیفنس آف چلڈرن انٹرنیشنل – فلسطین کے مطابق، اس مجموعی ہلاکتوں کا مطلب ہے کہ غزہ میں روزانہ تقریباً 180 بچے مارے جا رہے ہیں۔