افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گنجان آباد علاقے میں ایک مسجد میں دستی بم کے دھماکے میں کم از کم چھ افراد زخمی ہو گئے، Grenade Attack in Kabul Mosqueافغان وزارت داخلہ کے مطابق ایک شخص نے پل خشتی مسجد کے اندر دستی بم پھینکا۔ جس کی وجہ سے چھ افراد زخمی ہو گئے۔ وزارت کے مطابق زخمیوں کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے اور ایک مشتبہ شخص کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ سرکاری رپورٹ میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔عصر کی نماز ادا کرنے کے چند منٹ بعد دھماکہ ہوا، طالبان کی سیکیورٹی فورسز نے احتیاط کے طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے عوامی اہداف پر حملوں میں بڑی حد تک کمی آئی ہے، لیکن داعش (ISIS) سے وابستہ تنظیمیں ملک کے کچھ حصوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ Taliban Foreign Minister Visit China: طالبان کا افغانستان میں داعش کی سرگرمیوں پر پابندی کا دعویٰ
الجزیرہ کے مطابق نمازی محمد یاسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نماز سے فارغ ہو کر مسجد سے باہر جا رہے تھے کہ دھماکہ ہوا۔کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے اے ایف پی کو بتایا کہ پل خشتی کی مسجد میں دستی بم پھینکا گیا اور جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ یہ مسجد کابل کے ایک گنجان آباد علاقے میں واقع ہے اور اس کے ارد گرد مصروف دکانوں اور بازاروں سے گھرا ہوا ہے۔ کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن اسلامک اسٹیٹ آف خراسان صوبہ (ISKP، ISIS-K) گروپ نے کابل اور دیگر شہروں میں حالیہ حملے کیے ہیں۔ آئی ایس کے پی نے نومبر میں کابل کے ایک فوجی ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس گروپ نے اکتوبر میں قندھار میں ایک شیعہ مسجد پر ہونے والے خودکش حملے کا بھی دعویٰ کیا تھا جس میں کم از کم 60 افراد مارے گئے تھے۔ طالبان حکام کا اصرار ہے کہ ان کی افواج نے داعش کے گروپ کو شکست دی ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایس کے پی افغانستان کے نئے حکمرانوں کے لیے ایک اہم سیکیورٹی چیلنج ہے۔