ETV Bharat / international

غزہ پر دنیا کے کئی ممالک کی خاموشی ایک خطرناک پیغام: ہیومن رائٹس واچ

HRW annual global report ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں غزہ جنگ سمیت دنیا بھر میں انسانیت سوز واقعات پر دنیا کے بیشتر ممالک کی خاموشی پر تشیوش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں امریکہ سمیت کئی ممالک پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

HRW annual global report
HRW annual global report
author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 12, 2024, 9:07 AM IST

اقوام متحدہ: انسانی حقوق کے ایک سرکردہ گروپ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ، دنیا میں ہر جگہ لوگوں کے حقوق کو دبایا جا رہا ہے اور انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہیومن راٹس واچ کے مطابق منتخب حکومتوں کی "سیاسی مصلحت" کی وجہ سے اہم معاملوں پر خاموشی تشویشناک ہے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں کہا ہے کہ "ہمیں صرف 2023 کے انسانی حقوق کے چیلنجوں کو دیکھنا ہے تاکہ ہمیں یہ بتایا جا سکے کہ ہمیں 2024 میں مختلف طریقے سے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔"

  • Hostilities between Israel and Hamas, ongoing conflicts in Ukraine and Myanmar, record-breaking global temperatures.

    At the launch of our 2024 World Report, we need only look at the human rights challenges of 2023 to tell us what we need to do differently. #Rights2024 pic.twitter.com/1Z4YMNYA6g

    — Human Rights Watch (@hrw) January 11, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانہ حسن نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ مسلح تنازعات بڑھ گئے ہیں، جیسے کے اسرائیل-حماس جنگ ہے، اور اس مسئلہ پر حکومتوں کے دوہرے معیارات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

تیرانہ حسن نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ، بہت سی حکومتوں نے فوری اور جائز طور پر حماس کے ذریعہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے، ہلاکتوں اور مظالم کی مذمت کی۔ حملوں کے بعد، اسرائیل نے غزہ کے رہائشیوں کو دی جانے والی امداد کو "غیر قانونی طور پر روک دیا" اور غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، علاقے میں اس کی جارحیت سے 23,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ پورے محلوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، ابھی تک بہت سی حکومتیں جنہوں نے حماس کے جنگی جرائم کی مذمت کی تھی، اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم کا جواب دینے میں خاموشی اختیار کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خاموشی ایک خطرناک پیغام ہے کہ کچھ لوگوں کی زندگیاں دوسروں سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ خاموشی بین الاقوامی قوانین کی قانونی حیثیت کو متزلزل کرتی ہے جو ہر کسی کے انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے اس بارے میں فیصلہ طلب کرنے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی کہ آیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ حسن نے کہا کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک کو جنوبی افریقہ کے اقدام کی حمایت کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسرائیل عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے، بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ کا الزام

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاست کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی بھی واضح ہے۔ اس نے سول سوسائٹی، انٹرنیٹ اور میڈیا پر چینی حکومت کے جبر اور کنٹرول کے بارے میں بات کرنے میں بہت سی حکومتوں کی ناکامی کا حوالہ دیا۔

اس نے کہا، "چینی حکام کا ثقافتی ظلم اور دس لاکھ ایغوروں اور دیگر ترک مسلمانوں کی من مانی حراست انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔" "اس کے باوجود بہت سی حکومتیں، جن میں زیادہ تر مسلم ممالک شامل ہیں، خاموش ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ' پر امریکی کی نظر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین سیاسی طور پر مفید حل کے حق میں انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "امریکی اتحادیوں جیسے سعودی عرب، بھارت اور مصر بڑے پیمانے پر اپنے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے رکاوٹوں سے گزرنا نہیں پڑا۔" رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ، ویت نام، فلپائن، بھارت اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں لیکن امریکہ چین کے کاؤنٹر کے طور پر ان ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پرواہ کیے بغیر وائٹ ہاؤس میں استقبال کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ: انسانی حقوق کے ایک سرکردہ گروپ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ، دنیا میں ہر جگہ لوگوں کے حقوق کو دبایا جا رہا ہے اور انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہیومن راٹس واچ کے مطابق منتخب حکومتوں کی "سیاسی مصلحت" کی وجہ سے اہم معاملوں پر خاموشی تشویشناک ہے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں کہا ہے کہ "ہمیں صرف 2023 کے انسانی حقوق کے چیلنجوں کو دیکھنا ہے تاکہ ہمیں یہ بتایا جا سکے کہ ہمیں 2024 میں مختلف طریقے سے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔"

  • Hostilities between Israel and Hamas, ongoing conflicts in Ukraine and Myanmar, record-breaking global temperatures.

    At the launch of our 2024 World Report, we need only look at the human rights challenges of 2023 to tell us what we need to do differently. #Rights2024 pic.twitter.com/1Z4YMNYA6g

    — Human Rights Watch (@hrw) January 11, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانہ حسن نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ مسلح تنازعات بڑھ گئے ہیں، جیسے کے اسرائیل-حماس جنگ ہے، اور اس مسئلہ پر حکومتوں کے دوہرے معیارات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

تیرانہ حسن نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ، بہت سی حکومتوں نے فوری اور جائز طور پر حماس کے ذریعہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے، ہلاکتوں اور مظالم کی مذمت کی۔ حملوں کے بعد، اسرائیل نے غزہ کے رہائشیوں کو دی جانے والی امداد کو "غیر قانونی طور پر روک دیا" اور غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، علاقے میں اس کی جارحیت سے 23,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ پورے محلوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، ابھی تک بہت سی حکومتیں جنہوں نے حماس کے جنگی جرائم کی مذمت کی تھی، اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم کا جواب دینے میں خاموشی اختیار کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خاموشی ایک خطرناک پیغام ہے کہ کچھ لوگوں کی زندگیاں دوسروں سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ خاموشی بین الاقوامی قوانین کی قانونی حیثیت کو متزلزل کرتی ہے جو ہر کسی کے انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے اس بارے میں فیصلہ طلب کرنے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی کہ آیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ حسن نے کہا کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک کو جنوبی افریقہ کے اقدام کی حمایت کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسرائیل عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے، بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ کا الزام

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاست کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی بھی واضح ہے۔ اس نے سول سوسائٹی، انٹرنیٹ اور میڈیا پر چینی حکومت کے جبر اور کنٹرول کے بارے میں بات کرنے میں بہت سی حکومتوں کی ناکامی کا حوالہ دیا۔

اس نے کہا، "چینی حکام کا ثقافتی ظلم اور دس لاکھ ایغوروں اور دیگر ترک مسلمانوں کی من مانی حراست انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔" "اس کے باوجود بہت سی حکومتیں، جن میں زیادہ تر مسلم ممالک شامل ہیں، خاموش ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ' پر امریکی کی نظر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین سیاسی طور پر مفید حل کے حق میں انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "امریکی اتحادیوں جیسے سعودی عرب، بھارت اور مصر بڑے پیمانے پر اپنے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے رکاوٹوں سے گزرنا نہیں پڑا۔" رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ، ویت نام، فلپائن، بھارت اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں لیکن امریکہ چین کے کاؤنٹر کے طور پر ان ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پرواہ کیے بغیر وائٹ ہاؤس میں استقبال کر رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.