ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ویگنر پرائیویٹ ملٹری گروپ کے ارکان سے ملک کی وزارت دفاع کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے اور واپس وطن لوٹنے یا بیلاروس جانے کی اپیل کی۔ پوتن نے پیر کی رات ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویگنر گروپ کے زیادہ تر جنگجو روس کے محب وطن ہیں اور انہیں محض استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ویگنر گروپ کے زیادہ تر جنگجو اور کمانڈر بھی روسی محب وطن ہیں، جو اپنے لوگوں اور ریاست کے لیے وقف ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مسلح بغاوت کے دوران ان کے علم کے بغیر ان کا استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روس میں بغاوت کے منتظمین نے ملک اور ان کی پیروی کرنے والوں کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے ویگنر گروپ کے فوجیوں کو ملک کی وزارت دفاع کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے، گھر لوٹنے یا بیلاروس جانے کی پیشکش کی۔ پوتن نے بغاوت کو روکنے والے تمام روسی فوجیوں، قانون نافذ کرنے والے افسران اور خصوصی خدمات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے تمام فوجیوں اور قانون نافذ کرنے والے افسران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو باغیوں کے راستے میں کھڑے رہے۔ آپ اپنے فرض اور عوام کے ساتھ وفادار رہے ہیں۔
انہوں نے بغاوت کی کوشش کو حل کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا بھی شکریہ ادا کیا۔ روس کی انسداد دہشت گردی کی قومی کمیٹی نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ ممکنہ دہشت گردی کو روکنے کے لیے ماسکو شہر، ماسکو کے علاقے اور وورونش کے علاقے میں ایک انسداد دہشت گردی آپریشن نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ ویگنر پرائیویٹ ملٹری گروپ پر مسلح بغاوت کو منظم کرنے کی کوشش کا الزام لگنے کے بعد کارروائی کی گئی۔
مزید پڑھیں:۔ Putin Wagner dispute ویگنر کی بغاوت سے پوتن کی حکومت میں دراڑیں واضح ہوئیں، اینٹونی بلنکن
مقامی رپورٹس کے مطابق روسی حکومت اور ویگنر پرائیویٹ ملٹری گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن بعد میں لوکاشینکو کی ثالثی کے ذریعے سمجھوتہ کیا۔ روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے پیر کے روز اعلان کیا کہ صورت حال کے معمول پر آنے کے باعث ماسکو، ماسکو کے متعدد علاقے اور وورونش کے علاقے میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے قانونی نظام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ (یو این آئی)