عدیس ابابا: ایک سینئر اسرائیلی سفارت کار کو ایتھوپیا میں ہونے والے افریقی یونین کے سالانہ سربراہی اجلاس سے باہر نکال دیا گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ہفتے کے روز عدیس ابابا میں سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کو اسرائیلی سفیر شیرون بار لی کو آڈیٹوریم سے باہر لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
-
תקרית דיפלומטית חמורה: חברי משלחת ישראל גורשו מאולם ועידת האיחוד האפריקני | צפו@BarakRavid pic.twitter.com/uNiffXhugf
— וואלה! (@WallaNews) February 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">תקרית דיפלומטית חמורה: חברי משלחת ישראל גורשו מאולם ועידת האיחוד האפריקני | צפו@BarakRavid pic.twitter.com/uNiffXhugf
— וואלה! (@WallaNews) February 18, 2023תקרית דיפלומטית חמורה: חברי משלחת ישראל גורשו מאולם ועידת האיחוד האפריקני | צפו@BarakRavid pic.twitter.com/uNiffXhugf
— וואלה! (@WallaNews) February 18, 2023
افریقی یونین کے چیئرمین کی ترجمان، ایبا کالونڈو نے کہا کہ اسرائیلی سفارت کار کو اس لیے نکال دیا گیا کیونکہ وہ ایتھوپیا میں اسرائیلی سفیر نہیں تھیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افریقی یونین کے ایک اہلکار نے بعد میں خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جس سفارت کار کو اجلاس چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا، ان کو میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اس واقعے کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے، جس میں سفیر شیرون بار لی کو ایک تسلیم شدہ مبصر کی حیثیت کے باوجود افریقی یونین کے ہال سے نکال دیا گیا۔ اسرائیل نے اس واقعے کا الزام 55 ممالک کے بلاک میں شامل دو اہم ممالک جنوبی افریقہ اور الجزائر پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ یونین کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں اور نفرت سے متاثر ہیں۔اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز کو سرزنش کے لیے طلب کیا جائے گا۔
جنوبی افریقہ نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اے یو میں مبصر کی حیثیت کے لیے اسرائیل کی درخواست پر بلاک نے فیصلہ نہیں کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات اور تعاون میں پبلک ڈپلومیسی کے سربراہ کلیسن مونییلا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جب تک اے یو اسرائیل کو مبصر کا درجہ دینے کے بارے میں فیصلہ نہیں لیتا، تب تک آپ ملک کو بیٹھ کر مشاہدہ نہیں کر سکتے۔لہذا، یہ جنوبی افریقہ یا الجزائر کے بارے میں نہیں ہے، یہ اصول کا مسئلہ ہے. بلاک کو اسرائیل کے مبصر کی حیثیت سے متعلق تنازعہ جولائی 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب افریقی یونین کمیشن کے اس وقت کے سربراہ موسی فاکی مہمت نے یکطرفہ طور اسرائیل کو بطور مبصر قبول کرلیا۔ اس اقدام نے متعدد رکن ممالک کی طرف سے ہنگامہ برپا کر دیا اور اس سٹیٹس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس مظاہرے کی قیادت ، دو طاقتور رکن ممالک جنوبی افریقہ اور الجزائر نے کی۔
جنوبی افریقہ کی گورننگ پارٹی تاریخی طور پر فلسطینی کاز کی زبردست حامی رہی ہے۔ فلسطین کو پہلے ہی افریقی یونین میں مبصر کا درجہ حاصل ہے اور فلسطینیوں کی حامی زبان کو عام طور پر اے یو کے سالانہ اجلاسوں میں پیش کیے جانے والے بیانات میں نمایاں کیا جاتا ہے۔ پچھلے سال فروری میں، اے یو نے اس بحث کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا کہ آیا اسرائیل کے مبصر کی حیثیت کو اس خوف سے معطل کیا جائے کہ ووٹ سے 55 رکنی باڈی میں غیر معمولی دراڑ پیدا ہو جائے گی۔ اس وقت کے نو منتخب اے یو چیئرمین، میکی سالک نے کہا کہ ووٹنگ 2023 تک ملتوی کر دی جاتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کا مقصد رکن ممالک سے مشاورت اور اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔