کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے دو سال بعد مملکت کے باہر سے آنے والے عازمین حج Hajj Pilgrims 2022 کا پہلا قافلہ انڈونیشیا سے مدینہ منورہ پہنچ گیا ہے جہاں سے وہ مقدس شہر مکہ کا سفر کریں گے۔ سعودی عرب نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ رواں برس جولائی میں ہونے والی مقدس عبادت حج کے لیے مملکت کے اندر اور باہر سے 10 لاکھ لوگوں کو اجازت دے گا جبکہ گزشتہ برس تقریباً 60,000 اور 2020 میں یہ تعداد ایک ہزار سے کم تھی۔
سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ کے سیکرٹری محمد البيضاوی نے سرکاری چینل الاخباریہ کو بتایا کہ آج ہمیں انڈونیشیا سے اس سال کے عازمین حج کے پہلے قافلے کا اسقبال کیا، اس کے بعد ملائیشیا اور بھارت سے حج پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گا، انھوں نے یہ بھی کہا آج ہم وبائی امراض کی وجہ سے دو سال کی رکاوٹ کے بعد مملکت کے باہر سے خدا کے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے خوش ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ان کی ضیافت کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔
اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک حج ان تمام مسلمانوں پر کم از کم ایک بار فرض ہے جن کے پاس اس سفر کے اخراجات برداشت کرنے کی قوت ہے۔ حج مذہبی رسومات کی ایک سیریز پر مشتمل ہے جسے مناسک حج کہا جاتا ہے جو اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ اور مغربی سعودی عرب کے اطراف کے علاقوں میں پانچ دنوں میں مکمل ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Hajj Pilgrims 2022: رواں برس عازمین حج کی تعداد 10 لاکھ مقرر
حج کی میزبانی سعودی حکمرانوں کے لیے وقار کا معاملہ ہے، کیونکہ اسلام کے مقدس ترین مقامات کی نگہبانی ان کے سیاسی جواز کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ وبائی مرض سے پہلے، مسلمانوں کی زیارتیں مملکت کے لیے بڑے ریونیو کا بھی ذریعہ تھے، جس سے ملک کو سالانہ تقریباً 12 بلین ڈالر آتے تھے۔
وزارت حج نے کہا ہے کہ اس سال کا حج صرف 65 سال سے کم عمر کے ٹیکے لگائے جانے والے مسلمانوں تک ہی محدود رہے گا۔ سعودی عرب سے باہر سے آنے والے، جنہیں حج کے ویزوں کے لیے اپلائی کرنا ضروری ہے، انھیں سفر کے 72 گھنٹوں کے اندر لیے گئے کووڈ ٹیسٹ کی منفی رپورٹ جمع کروانا ہوگا۔