دبئی: شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے جنرل سپر وائزر عبداللہ الربیعہ نے منگل کو کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کو ہفتوں اور شاید مہینوں تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس سانحے کے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر الربیعہ نے وضاحت کی کہ سعودی امدادی مہم ترکیہ اور شمالی شام میں جاری ہے۔ شام کے علاقے حلب میں رضاکارانہ خدمات کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے عارضی خیمے فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب زلزلہ سے متاثرہ افراد کے لیے 3000 عارضی عمارتیں تعمیر کرے گا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب شام اور ترکیہ کو ادویات، خوراک اور فوری ضرورت کی اشیا کی شکل میں امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ مملکت ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جو آفت کے بعد فوری حرکت میں آیا کیونکہ وہ حلب میں ترجیحات طے کرنے اور مدد فراہم کرنے کے لیے شامی ہلال احمر کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مملکت کی امداد مختصر وقت میں الگ الگ مقامات پر کام کر رہی ہے۔ تباہ کن زلزلے کے بعد ترکی اور شام کی امداد کے لیے عطیات "ساہم" پلیٹ فارم کے ذریعے 354 ملین ریال سے زیادہ ہوگئے ہیں اور 1.604 ملین افراد نے عطیات دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Turkey Syria Earthquakes Death Toll ترکیہ اور شام میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد اکتالیس ہزار سے تجاوز کر گئی
وہیں قطر نے گزشتہ سال فیفا ورلڈ کپ میں استعمال ہونے 10,000 موبائل گھروں کو ترک زلزلوں سے بچ جانے والوں کو پناہ فراہم کرنے کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ قطر کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ موبائل گھروں کو عطیہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ قطر فنڈ فار ڈویلپمنٹ نے کہا کہ 350 ڈھانچے کی ابتدائی کھیپ اتوار کو بھیجی گئی۔