ETV Bharat / international

Russian Jet Collides with US Drone بحیرہ اسود کے اوپر امریکی ڈرون روسی طیارے سے ٹکرا کر تباہ، ماسکو کی تردید

روسی طیارہ بحیرہ اسود کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں امریکی ڈرون سے ٹکرا گیا۔ امریکی فضائیہ نے ایک بیان جاری کرکے روسی طیارے پر لاپرواہی، ماحول کے لحاظ سے غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے کا الزام لگایا۔ تاہم، روس نے امریکی الزام کی تردید کی ہے۔ امریکہ روس کے درمیان جاری سرد جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس طرح کا یہ واقعہ پیش آیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 15, 2023, 9:10 AM IST

ماسکو: روس کا ایک Su-27 جنگی طیارہ منگل کو بحیرہ اسود کے اوپر امریکی MQ-9 ریپر ڈرون سے مبینہ طور پر ٹکرا گیا۔ یہ حادثہ بین الاقوامی پانیوں کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں پیش آیا۔ امریکی فضائیہ کے جنرل جیمز ہیکر نے کہا کہ MQ-9 ڈورن بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا جب اسے روسی طیارے نے روکا اور اسے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں یہ ڈرون گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اور اس کے اتحادی افواج علاقے میں آپریشن جاری رکھیں گی۔

امریکی دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ ڈرون کے پروپیلر کو نقصان پہنچا اور ڈرون کریمیا کے مغرب میں بحیرہ اسود میں گرا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی ایس یو 27 کریمیا کی طرف جا رہا تھا اور اس واقعے کے بعد وہاں گر گیا۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا Su-27 کو کوئی نقصان پہنچا ہے یا نہیں۔ درحقیقت یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی جیٹ طیاروں نے جان بوجھ کر ریپر ڈرون کے سامنے اڑان بھری جو بحیرہ اسود کے اوپر پرواز کر رہے تھے۔ اس کے بعد روسی جیٹ طیاروں نے مبینہ طور پر بغیر پائلٹ کے ڈرون کے سامنے ایندھن پھینکا۔ امریکی فضائیہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں روسی طیارے پر "لاپرواہی، ماحول کے لحاظ سے غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں" کام کرنے کا الزام لگایا۔ امریکی فضائیہ کے جنرل جیمز بی ہیکر نےکہا کہ یہ واقعہ غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ ہونے کے علاوہ روسی فضائیہ کی اہلیت کی کمی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم، روس نے امریکی الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لڑاکا طیارے نے MQ-9 ریپر ڈرون کو نشانہ نہیں بنایا۔ امریکہ روس کے درمیان سرد جنگ کے عروج کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب روسی لڑاکا طیارہ کسی امریکی جہاز کو مار گرایا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے روس کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج درج کروایا ہے اور روس میں امریکی سفیر لین ٹریسی نے بھی ماسکو سے ایسی ہی نمائندگی کی ہے۔

ماسکو کا موقف یہ ہے کہ وہ جزیرہ نما کریمیا کے قریب پرواز کرنے والی امریکی انٹیلی جنس پروازوں پر بار بار تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ کریمیا کا روس نے 2014 میں یوکرین سے الحاق کر لیا تھا۔ روس یوکرین کو ہتھیار اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کر کے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر مؤثر طریقے سے تنازعہ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ امریکہ نے روس کے خلاف کاروائی میں یوکرین کو انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، لیکن اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ دشمنی کا فریق نہیں ہے۔

ماسکو: روس کا ایک Su-27 جنگی طیارہ منگل کو بحیرہ اسود کے اوپر امریکی MQ-9 ریپر ڈرون سے مبینہ طور پر ٹکرا گیا۔ یہ حادثہ بین الاقوامی پانیوں کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں پیش آیا۔ امریکی فضائیہ کے جنرل جیمز ہیکر نے کہا کہ MQ-9 ڈورن بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا جب اسے روسی طیارے نے روکا اور اسے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں یہ ڈرون گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اور اس کے اتحادی افواج علاقے میں آپریشن جاری رکھیں گی۔

امریکی دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ ڈرون کے پروپیلر کو نقصان پہنچا اور ڈرون کریمیا کے مغرب میں بحیرہ اسود میں گرا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی ایس یو 27 کریمیا کی طرف جا رہا تھا اور اس واقعے کے بعد وہاں گر گیا۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا Su-27 کو کوئی نقصان پہنچا ہے یا نہیں۔ درحقیقت یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی جیٹ طیاروں نے جان بوجھ کر ریپر ڈرون کے سامنے اڑان بھری جو بحیرہ اسود کے اوپر پرواز کر رہے تھے۔ اس کے بعد روسی جیٹ طیاروں نے مبینہ طور پر بغیر پائلٹ کے ڈرون کے سامنے ایندھن پھینکا۔ امریکی فضائیہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں روسی طیارے پر "لاپرواہی، ماحول کے لحاظ سے غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں" کام کرنے کا الزام لگایا۔ امریکی فضائیہ کے جنرل جیمز بی ہیکر نےکہا کہ یہ واقعہ غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ ہونے کے علاوہ روسی فضائیہ کی اہلیت کی کمی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم، روس نے امریکی الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لڑاکا طیارے نے MQ-9 ریپر ڈرون کو نشانہ نہیں بنایا۔ امریکہ روس کے درمیان سرد جنگ کے عروج کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب روسی لڑاکا طیارہ کسی امریکی جہاز کو مار گرایا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے روس کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج درج کروایا ہے اور روس میں امریکی سفیر لین ٹریسی نے بھی ماسکو سے ایسی ہی نمائندگی کی ہے۔

ماسکو کا موقف یہ ہے کہ وہ جزیرہ نما کریمیا کے قریب پرواز کرنے والی امریکی انٹیلی جنس پروازوں پر بار بار تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ کریمیا کا روس نے 2014 میں یوکرین سے الحاق کر لیا تھا۔ روس یوکرین کو ہتھیار اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کر کے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر مؤثر طریقے سے تنازعہ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ امریکہ نے روس کے خلاف کاروائی میں یوکرین کو انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، لیکن اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ دشمنی کا فریق نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.