پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے شمالی کوریا کی فوجی پریڈ کی نگرانی کی، جس میں نئے ڈرونز اور پیانگ یانگ کے جوہری صلاحیت کے حامل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل شامل تھے۔ اس فوجی پریڈ کی تقریب میں روسی اور چینی حکام بھی موجود تھے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری میڈیا کی تصاویر میں دیکھا گیا کہ جمعرات کو رات گئے پریڈ میں شمالی کوریا کے 4 نئے فوجی ڈرونز ٹریلرز پر پیانگ یانگ کے اسکوائر سے لے جائے گئے جب کہ ایک اور ڈرون فلائی اوور کے اوپر سے گزرتا دکھائی دیا۔
جب ملک کے سب سے طاقتور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے گزرتے ہوئے ہزاروں فوجیوں نے مارچ پاسٹ کیا تو وی آئی پی اسٹینڈز میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چینی پولٹ بیورو کے رکن لی ہونگ ژونگ کے درمیان کھڑے ہو کر کم جونگ نے مسکرا کر سیلوٹ کیا۔ ان میزائلز پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ یہ فوجی پریڈ کوریائی جنگ کی جنگ بندی کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا جس سے کھلی دشمنی کا خاتمہ ہوا تھا، اسے یوم فتح کے طور پر منایا جاتا ہے اور کووڈ 19 وبا کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ پریڈ میں غیر ملکی مہمان بھی شریک تھے۔
سرکاری خبررساں ادارے کورین سینٹرل (کے سی این اے) نے بتایا کہ کم جونگ نے پریڈ کے لیے پُرجوش عسکری مبارکباد دی اور اس موقع پر شمالی کوریا کے وزیر دفاع کانگ سن نام نے ایک تقریر کی۔ وزیر دفاع نے ملک کے سرکاری نام حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست ہائے متحدہ امریکہ ’ڈی پی آر کے‘ کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا تو اس کے پاس بقا کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف مسلح طاقت استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک ناقابل تصور اور غیر متوقع بحران کا باعث بنے گی۔
پریڈ میں نئے ہتھیاروں کا ذخیرہ پیش کیا گیا تھا جس میں سے کچھ پہلی بار پیانگ یانگ میں بدھ کو منعقدہ دفاعی نمائش میں متعارف کرائی گئی تھیں جس کا دورہ روسی اور چینی عہدیدار نے کیا تھا۔ سیئول کی اسپیشلسٹ سائٹ این کے نیوز نے رپورٹ کیا کہ شمالی کوریا کا پانی کے اندر جوہری حملہ کرنے والا نیا ڈرون، جسے ’ہائیل‘ کہا جاتا ہے، پہلی بار پریڈ میں منظرِ عام پر آیا۔ شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کے سی این اے نے کہا کہ ’اسٹریٹجک جاسوسی ڈرون اور کثیر المقاصد حملے کرنے والے ڈرون نے کم ال سنگ اسکوائر کے اوپر آسمان میں گردشی پروازیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- چین اور روس نے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کے مسودے کو ویٹو کیا
- شمالی کوریا نے زیر آب حملہ کرنے کی صلاحیت والے ایٹمی ڈرون کا تجربہ کیا
ایجنسی نے مزید بتایا کہ جب جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کا جدید ترین آئی سی بی ایم-سالڈ ایندھن Hwasong-18، جس کا تجربہ رواں برس اپریل اور جولائی میں کیا گیا تھا، پریڈ میں گزرا تو تماشائیوں کا جوش و خروش اپنے عروج تک پہنچ گیا۔ نوروِچ یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر یانگمو کو نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پریڈ اس معاشی طور پر مشکل وقت میں کم جونگ کی حکمرانی کی قانونی حیثیت اور اندرونی اتحاد کو فروغ دینے کا ایک اہم حصہ ہے۔
البتہ ماسکو اور بیجنگ کے اعلیٰ مہمانوں کی شمولیت کے ساتھ پیانگ یانگ امریکس کو ’یہ اشارہ بھی دے رہا ہے کہ روس اور چین کے ساتھ مضبوط تعلقات کے تحت شمالی کوریا اپنے دشمنوں کے اسٹریٹجک خطرات سے نمٹنے کے لیے عسکری طور پر تیار ہے‘۔پروفیسر نے مزید کہا کہ ان تمام کارروائیوں کا مطلب جزیرہ نما کوریا کے ارد گرد نئی سرد جنگ کا ظہور ہے۔بیجنگ شمالی کوریا کا سب سے اہم اتحادی اور اسے معاشی فوائد پہنچانے والا ہے، ان کے تعلقات 1950 کی دہائی میں کوریائی جنگ کے خونریزی میں استوار ہوئے تھے۔
سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف-ایرک ایزلی نے کہا کہ ’شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کی پریڈ میں چین کی نمائندگی پیانگ یانگ سے عالمی سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں بیجنگ پر سنجیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔‘روس ایک اور تاریخی اتحادی ہے جو ان چند اقوام میں سے ایک ہے جن کے ساتھ پیانگ یانگ دوستانہ تعلقات برقرار رکھتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قابل ذکر ہے کہ ماسکو نے اپنے وزیر کو تقریب میں بھیجا، یہ سوویت دور کے بعد روسی دفاعی سربراہ کا ایک غیر معمولی دورہ ہے۔ (یو این آئی)