ماسکو: روس نے امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف امریکی اقدامات دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تصادم کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس حوالے سے روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے امریکا کو خبردار کیا کہ اس کی موجودہ پالیسی دونوں ممالک کو براہ راست تصادم کی جانب دھکیل رہی ہے۔Russia US Current Foreign Policy
اپنے بیان میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے کشیدگی کی پالیسی ترک کردے۔ روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماریا زاخارووا نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کے بعد امریکہ ایک نئے تنازعے میں مزید الجھتا جارہا ہے، یہ نہ صرف کیف میں نیو نازی حکومت کو فنڈنگ اور مسلح کرنے میں مدد فراہم کرنے میں بلکہ زمین پر فوج کو بڑھانے سے بھی واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کا ایک خطرناک معاملہ اور دور اندیشی سے عاری پالیسی ہے، یہ امریکہ اور روس کو براہ راست تصادم کے دہانے پر کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine shelling of Donetsk ڈونیٹسک میں یوکرینی حملے پر غیرملکی میڈیا خاموش، روسی صدر پوتن
انہوں نے نشاندہی کی کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ امریکہ کی تمام وسائل کا استعمال کرکے بھی اپنی بالادستی برقرار رکھنے کی خواہش کا فطری نتیجہ ہے، نئی جغرافیائی سیاسی حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کے ساتھ امریکہ کا غرور بھی اسے سلامتی کی یقین دہانی کیلئے روس سے سنجیدہ بات چیت کرنے میں عدم دلچسپی کی طرف لے جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی آواز کو بھی ضرور سننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تاحال پرامید ہونے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی۔ (یو این آئی)