ETV Bharat / international

Russia Ukraine War: بورس جانسن یوکرین کو مزید مہلک ہتھیار فراہم کرنا چاہتے ہیں

برطانوی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن یوکرین کو زیادہ مہلک ہتھیار فراہم کرنا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ برطانیہ یوکرین کو کس قسم کے ہتھیار فراہم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے پابندیاں ضروری ہیں۔Russia Ukraine War

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن
author img

By

Published : Mar 30, 2022, 9:22 PM IST

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو زیادہ مہلک ہتھیار فراہم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ روسی فوجی یوکرین میں ملک کی فوجی کارروائی کے دوران اپنی کارروائی کو تیز کر دیں گے۔ برطانیہ کے اخبار نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ رپورٹ کے مطابق جانسن نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ برطانیہ یوکرین کو کس قسم کے ہتھیار فراہم کر سکتا ہے لیکن اخبار نے محکمہ دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یوکرین کو بھاری توپ خانے کے علاوہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی دیے جانے کی ضرورت ہے۔ تاہم برطانیہ کی حکومت کو خدشہ ہے کہ اس طرح کی فوجی سپلائی یوکرین کے بحران کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

اخبار کے مطابق برطانیہ ممکنہ طور پر اے ایس -90 سمیت خودکار ہتھیار یوکرین کو فراہم کر سکتا ہے لیکن ذرائع کا خیال ہے کہ یہ نظام اب پرانا ہو چکا ہے۔ اس وقت بڑے نظاموں کے لیے یوکرین کے فوجیوں کو پڑوسی ممالک میں تربیت دینے کی ضرورت ہوگی۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی سوئیگو نے منگل کو یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے والے مغربی ممالک کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سے یورپی ممالک میں ہتھیاروں کی بے قابو دوڑ کو خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔Russia Ukraine War

اس کے علاوہ برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے پابندیاں ضروری ہیں۔ راب نے اسکائی نیوز سے کہا،’ہم روس کے صدر کے بارے میں ان کی کام کی بنیاد پر اندازہ لگا رہے ہیں، نہ کہ ان کی باتوں پر۔ ہمیں شبہ ہے کہ وہ سفارتی بات چیت یا اس جیسی کسی بھی چیز میں شامل ہونے کے بجائے دوبارہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ منظم ہوں گے ۔ بات چیت کے راستے ہمیشہ کھلے رہیں گے، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ پوتن کی جنگی مشین سے نکلنے والے الفاظ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے‘۔ روس کے نائب وزیر دفاع الیگژینڈر فومین نے منگل کو کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ ترکی کے امن مذاکرات کے تناظر میں کیف کے ارد گرد اپنی فوجی کارروائی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت پر روس و یوکرین کے متضاد دعوے

انہوں نے کہا کہ روس کے حوالے سے ہر امکان کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ کرائے کے فوجیوں کو تعینات کرتے ہیں۔ وہ سائبر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ (دشمنوں) کو زہربھی دیتے ہیں۔ ہم سب یہ پہلے دیکھ چکے ہیں۔ روس یہ سب کام کرتا ہے اسی لیے وہ اتنا آزاد دشمن ہے‘۔ بی بی سی ریڈیو 4 کے مطابق نائب وزیراعظم نے کہا کہ روس پر برطانیہ کی پابندیاں یوکرین سے فوج کے انخلاء تک برقرار رہیں گی۔ انہوں نے کہا،’پابندیاں پوتن کی جنگی مشین پر شکنجہ کسنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ جب تک فوج کو واپس نہیں لیا جاتا، مجھے نہیں لگتا کہ پابندیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے یا کیا جانا چاہیے‘۔

قابل ذکر ہے کہ روس نے 24 فروری کو ڈونیٹسک اور لوہانسک کی جانب سے یوکرین کے فوجیوں کے خلاف مدد کی اپیل کے بعد یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ یوکرین سے 40 لاکھ افراد ہمسایہ ممالک میں جا چکے ہیں اور 1100 سے زائد شہری ہلاک اور 1800 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو زیادہ مہلک ہتھیار فراہم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ روسی فوجی یوکرین میں ملک کی فوجی کارروائی کے دوران اپنی کارروائی کو تیز کر دیں گے۔ برطانیہ کے اخبار نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ رپورٹ کے مطابق جانسن نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ برطانیہ یوکرین کو کس قسم کے ہتھیار فراہم کر سکتا ہے لیکن اخبار نے محکمہ دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یوکرین کو بھاری توپ خانے کے علاوہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی دیے جانے کی ضرورت ہے۔ تاہم برطانیہ کی حکومت کو خدشہ ہے کہ اس طرح کی فوجی سپلائی یوکرین کے بحران کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

اخبار کے مطابق برطانیہ ممکنہ طور پر اے ایس -90 سمیت خودکار ہتھیار یوکرین کو فراہم کر سکتا ہے لیکن ذرائع کا خیال ہے کہ یہ نظام اب پرانا ہو چکا ہے۔ اس وقت بڑے نظاموں کے لیے یوکرین کے فوجیوں کو پڑوسی ممالک میں تربیت دینے کی ضرورت ہوگی۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی سوئیگو نے منگل کو یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے والے مغربی ممالک کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سے یورپی ممالک میں ہتھیاروں کی بے قابو دوڑ کو خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔Russia Ukraine War

اس کے علاوہ برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے پابندیاں ضروری ہیں۔ راب نے اسکائی نیوز سے کہا،’ہم روس کے صدر کے بارے میں ان کی کام کی بنیاد پر اندازہ لگا رہے ہیں، نہ کہ ان کی باتوں پر۔ ہمیں شبہ ہے کہ وہ سفارتی بات چیت یا اس جیسی کسی بھی چیز میں شامل ہونے کے بجائے دوبارہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ منظم ہوں گے ۔ بات چیت کے راستے ہمیشہ کھلے رہیں گے، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ پوتن کی جنگی مشین سے نکلنے والے الفاظ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے‘۔ روس کے نائب وزیر دفاع الیگژینڈر فومین نے منگل کو کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ ترکی کے امن مذاکرات کے تناظر میں کیف کے ارد گرد اپنی فوجی کارروائی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت پر روس و یوکرین کے متضاد دعوے

انہوں نے کہا کہ روس کے حوالے سے ہر امکان کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ کرائے کے فوجیوں کو تعینات کرتے ہیں۔ وہ سائبر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ (دشمنوں) کو زہربھی دیتے ہیں۔ ہم سب یہ پہلے دیکھ چکے ہیں۔ روس یہ سب کام کرتا ہے اسی لیے وہ اتنا آزاد دشمن ہے‘۔ بی بی سی ریڈیو 4 کے مطابق نائب وزیراعظم نے کہا کہ روس پر برطانیہ کی پابندیاں یوکرین سے فوج کے انخلاء تک برقرار رہیں گی۔ انہوں نے کہا،’پابندیاں پوتن کی جنگی مشین پر شکنجہ کسنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ جب تک فوج کو واپس نہیں لیا جاتا، مجھے نہیں لگتا کہ پابندیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے یا کیا جانا چاہیے‘۔

قابل ذکر ہے کہ روس نے 24 فروری کو ڈونیٹسک اور لوہانسک کی جانب سے یوکرین کے فوجیوں کے خلاف مدد کی اپیل کے بعد یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ یوکرین سے 40 لاکھ افراد ہمسایہ ممالک میں جا چکے ہیں اور 1100 سے زائد شہری ہلاک اور 1800 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.