یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کا آج 34 واں دن ہے۔ Russia Ukraine War 34th Day ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی یوکرین میں تباہی کا منظر جاری ہے۔ ترکی کے اہم شہر استنبول میں روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی اور یوکرین کے نمائندے ڈیوڈ ارخامیا کے درمیان منگل کو مذاکرات شروع ہوگئے۔ ایک سفارتی ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ دونوں فریقین کے درمیان یہ میٹنگ ترکی کے ریسارٹ شہر انقرہ کے ڈولمابایس پیلس میں ہو رہی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے میٹنگ شروع ہونے سے قبل وفد سے خطاب کیا اور اس کے بعد وہ ہاں سے چلے گئے۔
آپ کو بتا دیں کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے اتوار کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور یوکرین میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ اطلاع اردگان کے دفتر نے دی ہے۔بیان کے مطابق اردگان نے خطے میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روسی اور یوکرینی حکام کے درمیان اگلی ملاقات استنبول میں ہونی چاہیے۔ تاہم اس کے لیے وقت کی کوئی حد نہیں بتائی گئی۔
- یہ بھی پڑھیں:
Russia Ukriane War: یوکرینی صدر نے کہا، کیف کو ناٹو کے ایک فیصد طیاروں اور ٹینکوں کی ضرورت ہے - Russia Ukraine War: جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت پر روس و یوکرین کے متضاد دعوے
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک غیرجانبداری کا اعلان کر سکتا ہے اور روس کو سلامتی کی ضمانتیں پیش کر سکتا ہے تاکہ بغیر کسی تاخیر کے امن قائم کیا جا سکے۔ صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یہ بیان دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے متوقع دور سے پہلے دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس کے رہنما کے ساتھ صرف آمنے سامنے ملاقات سے ہی جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ زیلنسکی نے اس بات پر بھی زور دے کر کہا کہ یوکرین کو پہلے اس کی خودمختاری کو یقینی بنانا اور ماسکو کو اس کے تراشنے یہ کسی علاقے پر قبضہ کرنے سے روکنا ہے۔ یوکرین کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ وہ ترکی میں کیف اور ماسکو کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کے دوران کسی پیش رفت کی توقع نہیں رکھتے۔وزارت داخلہ کے مشیر ویڈیم ڈینی سنکو نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اہم مسائل پر کوئی پیش رفت ہو گی۔