لندن: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یوکرین روس جنگ اب خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ اس جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی روسی صدر بولادیمیر پوتن کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ بوریل نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ایک خطرناک لمحہ ہے کیونکہ یوکرین کی فوج نے روسی فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور ایسے میں روسی صدر کوی جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق دھمکی دی گئی ہے، جو کہ بہت برا ہے‘‘۔Putin Nuclear Threats
بی بی سی نے یورپی یونین کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ پوتن کو میدان جنگ میں زبردست دھچکا لگا ہے۔ ملک کے نام ایک غیر معمولی پیغام میں، بوریل نے کہا کہ اس ہفتے روسی صدر نے کہا تھا کہ ان کے ملک کے پاس تباہی کے مختلف ہتھیار ہیں اور ہم تمام دستیاب متبادل استعمال کریں گے۔ میں مذاق نہیں کر رہا ہوں۔ بوریل نے کہا ’’جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ مذاق نہیں ہے، تو آپ کو انہیں سنجیدگی سے لینا چاہیے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: Zelenskyy UN Address زیلنسکی کا روس کا ویٹو پاور ختم کرنے اور سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ پوتن کی جانب سے اسی تقریر میں تین لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دینے کے بعد مظاہروں اور لوگوں کے ملک سے فرار ہونے کی اکثر اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بوریل نے ان خدشات کو بھی مسترد کر دیا کہ یورپی یونین کی طرف سے ہتھیاروں کی سپلائی کم ہو رہی ہے اور کہا کہ یوکرین کو فوجی تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی یونین روس کے خلاف پابندیاں عائد کرتی رہے گی۔
بوریل نے اس معاملے کے حل تک پہنچنے کے لیے پوتن کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک جو بھی اس معاملے پر بات چیت کے لیے روس گیا ہے اسے ایک ہی جواب ملا ہے کہ میرے (پوتن) کے کچھ فوجی مقاصد ہیں اور اگر وہ پورے نہ ہوئے تو میں یہ جنگ جاری رکھوں گا۔ یہ یقیناً ایک تشویشناک سمت ہے لیکن ہمیں یوکرین کی حمایت جاری رکھنی ہوگی۔ (یو این آئی)