ETV Bharat / international

Russia Ukraine War اب بھی کتنا خون بہنا ہوگا؟ پوپ فرانسس نے پوتن اور زیلنسکی سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی

پوپ فرانسس نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے تشدد اور موت کی لہر کو ختم کرنے کی اپیل کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری جنگ کے خطرے کی مذمت کی۔ پوپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ امن کی سنجیدہ تجاویز کے لیے دروازہ کھلا رکھیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بڑے سانحے اور جنگ کی ہولناکی کو ختم کرنے کے لیے تمام سفارتی آلات استعمال کرے۔Russia Ukraine War

Pope Francis
پوپ فرانسس
author img

By

Published : Oct 2, 2022, 10:17 PM IST

روس یوکرین جنگ میں حالیہ دنوں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، پوپ فرانسس نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے جنگ ختم کرنے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے امن کے لیے سنجیدہ تجاویز کے لیے کھلے رہنے کی اپیل کی۔Russia Ukraine War

پوپ فرانسس نے کہا کہ میری اپیل سب سے پہلے روسی فیڈریشن کے صدر سے ہے، ان سے التجا ہے کہ اپنے لوگوں کی خاطر تشدد اور موت کے اس لہر کو روک دیں۔ انہوں نے جو جارحیت کا سامنا کیا ہے اس کے نتیجے میں، میں یوکرین کے صدر سے اتنی ہی اعتماد کے ساتھ اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ تجاویز کے لیے کھلے رہیں۔ یہ تقریر پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں عوامی خطاب کے دوران دی۔ انہوں نے جنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یوکرین میں جنگ کا رخ سنگین، تباہ کن اور دھمکی آمیز ہو گیا ہے۔

فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ میں حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر شدید افسوس کا اظہار کرتا ہوں، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے خلاف مزید اقدامات سے جوہری کشیدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جیسے جیسے یہ طول پکڑتا ہے دنیا بھر میں بے قابو اور تباہ کن نتائج کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔ پوپ نے جنگ کو انسانیت کے لیے ایک خوفناک اور ناقابل تلافی زخم قرار دیا، اور کہا کہ جنگ مندمل ہونے کے بجائے اور بھی زیادہ خون بہا رہی ہے، جس سے مزید پھیلنے کا خطرہ ہے۔

پوپ نے مزید کہا کہ میں ان مہینوں میں بہنے والے خون اور آنسوؤں کی ندیوں سے غمزدہ ہوں۔ میں ہزاروں متاثرین، خاص طور پر بچوں، اور اس تباہی سے غمزدہ ہوں جس نے بہت سے لوگوں اور خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے، کچھ اعمال کبھی بھی جائز نہیں ہوسکتے، کبھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Biden on Russian Annexation روسی صدر پوتن اور امریکی صدر جوبائیڈن کی ایک دوسرے کو وارننگ

یوکرین کے کئی علاقے مبینہ اجتماعی قبروں یا جوہری پلانٹس کو لاحق خطرے کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔ ماضی کی ایسی پیش رفت کا نوٹس لیتے ہوئے پوپ نے غمزدہ انداز میں اجتماع سے کہا کہ یہ پریشان کن ہے کہ دنیا یوکرین کے جغرافیہ کو بوچا، ارپین، ماریوپول، ایزوم، زاپورزہزیا اور دیگر علاقوں کے ناموں سے سیکھ رہی ہے جو کہ تکلیف اور خوف کے ناقابل بیان مقامات بن چکے ہیں۔

پوپ نے بین الاقوامی زندگی کے تمام مرکزی کرداروں اور قوموں کے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ پوپ نے اخیر میں کہا کہ براہ کرم نوجوان نسلوں کو امن کی مقدس ہوا میں سانس لینے دیں، نہ کہ جنگ کی آلودہ ہوا میں جو کہ پاگل پن ہے! سات ماہ کی دشمنی کے بعد، آئیے ہم تمام سفارتی ذرائع استعمال کریں اور اس خوفناک سانحے کا خاتمہ کریں جنگ اپنے آپ میں ایک غلطی اور ہولناکی ہے!

روس یوکرین جنگ میں حالیہ دنوں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، پوپ فرانسس نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے جنگ ختم کرنے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے امن کے لیے سنجیدہ تجاویز کے لیے کھلے رہنے کی اپیل کی۔Russia Ukraine War

پوپ فرانسس نے کہا کہ میری اپیل سب سے پہلے روسی فیڈریشن کے صدر سے ہے، ان سے التجا ہے کہ اپنے لوگوں کی خاطر تشدد اور موت کے اس لہر کو روک دیں۔ انہوں نے جو جارحیت کا سامنا کیا ہے اس کے نتیجے میں، میں یوکرین کے صدر سے اتنی ہی اعتماد کے ساتھ اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ تجاویز کے لیے کھلے رہیں۔ یہ تقریر پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں عوامی خطاب کے دوران دی۔ انہوں نے جنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یوکرین میں جنگ کا رخ سنگین، تباہ کن اور دھمکی آمیز ہو گیا ہے۔

فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ میں حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر شدید افسوس کا اظہار کرتا ہوں، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے خلاف مزید اقدامات سے جوہری کشیدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جیسے جیسے یہ طول پکڑتا ہے دنیا بھر میں بے قابو اور تباہ کن نتائج کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔ پوپ نے جنگ کو انسانیت کے لیے ایک خوفناک اور ناقابل تلافی زخم قرار دیا، اور کہا کہ جنگ مندمل ہونے کے بجائے اور بھی زیادہ خون بہا رہی ہے، جس سے مزید پھیلنے کا خطرہ ہے۔

پوپ نے مزید کہا کہ میں ان مہینوں میں بہنے والے خون اور آنسوؤں کی ندیوں سے غمزدہ ہوں۔ میں ہزاروں متاثرین، خاص طور پر بچوں، اور اس تباہی سے غمزدہ ہوں جس نے بہت سے لوگوں اور خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے، کچھ اعمال کبھی بھی جائز نہیں ہوسکتے، کبھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Biden on Russian Annexation روسی صدر پوتن اور امریکی صدر جوبائیڈن کی ایک دوسرے کو وارننگ

یوکرین کے کئی علاقے مبینہ اجتماعی قبروں یا جوہری پلانٹس کو لاحق خطرے کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔ ماضی کی ایسی پیش رفت کا نوٹس لیتے ہوئے پوپ نے غمزدہ انداز میں اجتماع سے کہا کہ یہ پریشان کن ہے کہ دنیا یوکرین کے جغرافیہ کو بوچا، ارپین، ماریوپول، ایزوم، زاپورزہزیا اور دیگر علاقوں کے ناموں سے سیکھ رہی ہے جو کہ تکلیف اور خوف کے ناقابل بیان مقامات بن چکے ہیں۔

پوپ نے بین الاقوامی زندگی کے تمام مرکزی کرداروں اور قوموں کے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ پوپ نے اخیر میں کہا کہ براہ کرم نوجوان نسلوں کو امن کی مقدس ہوا میں سانس لینے دیں، نہ کہ جنگ کی آلودہ ہوا میں جو کہ پاگل پن ہے! سات ماہ کی دشمنی کے بعد، آئیے ہم تمام سفارتی ذرائع استعمال کریں اور اس خوفناک سانحے کا خاتمہ کریں جنگ اپنے آپ میں ایک غلطی اور ہولناکی ہے!

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.