کیف: یوکرین کے دارالحکومت کیف میں آج کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ حملے کیف میں آخری روسی حملے کے صرف ایک ہفتے بعد ہوئے جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 105 دیگر زخمی ہوئے۔ یورین کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے روس نے ایرانی ساختہ ڈرونز کامیکاز کی مدد سے کیے ہیں۔ شہر کے میئر کے مطابق ڈرون حملوں میں ایک حاملہ خاتون اور اس کے شوہر سمیت کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ دوسری جگہوں پر روسی راکٹوں نے سومی کے مشرقی علاقے کو نشانہ بنایا جس میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے۔ Russia Ukraine war
دھماکوں کی اطلاع سب سے پہلے کیف کے میئر وٹالی نے ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں دی۔ انھوں نے کہا کہ ایک دھماکہ شہر کے وسط میں واقع شیوچینکیویسی ضلع میں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام خدمات مدد کے لیے پہنچ رہی ہیں، آپ تمام لوگ پناہ گاہوں میں ہی رہیں۔
برطانیہ کے صدر کے چیف آف اسٹاف اینڈریاس یرماک نے دارالحکومت کے وسط میں ہونے والے کئی دھماکوں کے بعد کہا کہ روس کا خیال ہے کہ اس طرح کا حملہ ان کی مدد کرے گا لیکن یہ ان کی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔ وہیں امریکہ نے کیف پر ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے۔ یوکرین میں امریکی سفارتخانے نے ٹویٹ کیا، "شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کے خلاف آج صبح روسی حملے مایوس کن اور قابل مذمت ہیں۔ ہم یوکرینی عوام کی طاقت اور ہمت کو سراہتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine war یوکرین کے دارالحکومت کیف سمیت مختلف شہروں میں روس کا میزائل حملہ
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کو کہا تھا کہ یوکرین پر اب بڑے پیمانے پر نئے حملے کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ روس اس ملک کو تباہ کرنے کا نہیں سوچ رہا ہے۔ لیکن پوتن نے خبردار بھی کیا تھا کہ روسی افواج کے ساتھ نیٹو فوجیوں کی جھڑپ ایک عالمی تباہی ہوگی۔ قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ 'روسی فوج سے براہ راست نیٹو کا تصادم ایک انتہائی خطرناک اقدام ہوگا، جو عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 10 اکتوبر کو روسی حملے میں کیف اور یوکرین کے دیگر شہروں پر روسی میزائلوں کی بارش ہوئی۔ جنگ کے درمیان یہ پہلا موقع تھا جب کیف کے مرکز کو سیدھا نشانہ بنایا گیا اور یہ گزشتہ چند مہینوں میں یوکرین میں روس کا سب سے بڑا حملہ تھا۔ ان حملوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 105 دیگر زخمی ہوئے۔ بین الاقوامی سطح پر ان حملوں کی شدید مذمت کی گئی۔