یوکرین میں شہریوں کے جان بوجھ کر قتل کے شواہد سامنے آنے کے بعد روس کو مذمت کے ایک نئے دور کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ جنگی جرائم پر روس کے خلاف مقدمہ چلانے اور سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) یوکرین پر حملہ کرنے پر روس کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے معطل کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد کو منظور کر لیا گیا ہے۔ قرارداد کے مسودے کے حق میں 93 ممالک نے ووٹ دیا، 24 ممالک نے مخالفت میں جبکہ 58 ممالک نے ووٹنگ سے پرہیز کیا جس میں بھارت بھی شامل ہے۔Russia Ukraine war 43th day
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں یوکرین کے نمائندے کا یوکرین پر UNHRC سے روس کی معطلی پر ووٹ دینے سے قبل کہا کہ ہم اس وقت ایک حیرت انگیز صورت حال میں ہیں، جب ایک اور خودمختار ریاست کی سرزمین پر، UNHRC کا ایک رکن انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتا ہے جو کہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہوں تو UNHRC میں روسی فیڈریشن کی رکنیت کے حقوق کی معطلی کوئی آپشن نہیں بلکہ ایک فرض ہو جاتا ہے۔
روس ملک کے مشرق میں اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، کچھ مغربی رہنماؤں نے اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یوکرین میں دارالحکومت کیف کے اردگرد کے شہروں سے 410 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں جن پر روسی افواج نے حالیہ دنوں میں دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔ اے پی کے نامہ نگاروں نے چار افراد کی لاشیں دیکھیں جنہیں قریب سے گولی مار کر ایک کھائی میں پھینک دیا گیا تھا۔ سڑکوں پر پڑی لاشوں یا عجلت میں کھودی گئی قبروں کی تصاویر نے غم و غصے کی لہر کو جنم دیا جو تقریباً چھ ہفتے پرانی جنگ میں ایک اہم موڑ کا اشارہ دے سکتا ہے۔مغربی اور یوکرائنی رہنما ماضی میں روس پر جنگی جرائم کا الزام لگا چکے ہیں اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے استغاثہ نے جنگ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، لیکن تازہ ترین خبروں نے تنقید کو مزید تیز کر دیا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور کچھ مغربی رہنما اب روس پر نسل کشی کا الزام لگا رہے ہیں۔
وہیں ایک بار پھر یو این جی اے میں بھارت یوکرین پر روس کو یو این ایچ آر سی سے معطل کرنے کے قرارداد پر ووٹنگ سے باز رہا۔اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے کہا کہ ہندوستان نے آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی انسانی حقوق کونسل سے روسی فیڈریشن کی معطلی کے حوالے سے قرارداد پر پرہیز کیا۔ ہم بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں اور تمام دشمنیوں کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ جب معصوم انسانی جانیں داؤ پر لگ جاتی ہیں، سفارت کاری کو واحد قابل عمل آپشن کے طور پر غالب ہونا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بوچا میں شہریوں کی ہلاکتوں کی حالیہ رپورٹس گہری پریشان کن ہیں۔ ہم نے واضح طور پر ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔بحران کا اثر خطے سے باہر خوراک اور توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے ساتھ بھی محسوس کیا گیا ہے، خاص طور پر بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے۔ تنازعہ کے جلد حل کے لیے اقوام متحدہ کے اندر اور باہر تعمیری طور پر کام کرنا ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے۔
ماریوپول کے میئر نے بدھ کو کہا کہ بندرگاہی شہر میں 5000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔شہر روسی فوجیوں کے کنٹرول میں ہیں۔میئر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین اپنے دارالحکومت کیف کے آس پاس کے قصبوں میں شہریوں کی وحشیانہ ہلاکتوں کے شواہد اکٹھے کر رہا ہے۔کہا جاتا ہے کہ یوکرین کے بعض علاقوں سے روسی فوجیوں کے انخلاء سے قبل وہاں مبینہ طور پر عام شہریوں کو اندھا دھند ہلاک کیا گیا تھا۔یوکرین کے حکام دارالحکومت کے آس پاس کے قصبوں میں بکھری لاشوں کو اٹھا رہے ہیں۔ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس نے شمال میں کیف اور چرنی ہیو کے علاقوں سے اپنے تمام اندازے کے مطابق 24000 یا اس سے زیادہ فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔جنہیں بیلاروس یا روس جلاوطن کر دیا گیا ہے اور انہیں دوبارہ منظم کیا جا رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ انہیں مشرقی حصے میں لڑنے کے لیے بھیجا جائے گا۔
مغربی ممالک نے روس کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں تیز کر دی ہیں اور وہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجنے والے ہیں۔ یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ دنیا روس کو ان کے ملک پر وحشیانہ حملے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔اس نے روسی فوجیوں پر شہریوں کو قتل کرنے، خواتین کی عصمت دری اور ان پر تشدد کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔حکام یوکرین کے دارالحکومت کے آس پاس تباہ حال شہروں کی ویران گلیوں سے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں۔ روسی فوجیوں کے انخلاء کے بعد کیف کے قریب کے علاقوں سے بارودی سرنگیں ہٹانے کا کام بھی جاری ہے۔
امریکہ جی 7کے ساتھ مل کر روس پر نئی پابندیاں عائد کرے گا: امریکہ سات ممالک کے گروپ (جی 7) کے ساتھ مل کر روس میں کسی بھی نئی سرمایہ کاری پر پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بدھ کے روز کہا ’’آج، یورپی یونین میں جی -7 کے ساتھ ہم آہنگی میں، ہم روس میں نئی سرمایہ کاری پر پابندی کا اعلان کر رہے ہیں، جسے صدر جو بائیڈن ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ساتھ نافذ کریں گے اور یہ روس سے بڑے پیمانے پر نجی شعبے کی ہجرت کو یقینی بنائے گا۔ وہیں اس وقت 600 سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں‘‘۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس میں امریکی شہریوں کو روس میں نئی سرمایہ کاری کرنے یا روس میں مقیم کسی کو بھی کچھ خدمات فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ریلیز میں کہا گیا کہ یہ حکم 6 اپریل سے پہلے طے شدہ کسی بھی معاہدے پر لاگو نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ، امریکی حکومت یا اقوام متحدہ کے ملازمین، گرانٹ حاصل کرنے والے یا ٹھیکیداروں کو سرکاری کاروبار کرنے کے لئے پابندی سے جھوٹ دی جائے گی۔