ETV Bharat / international

اسرائیلی قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی: القسام بریگیڈز

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ 'شہریوں کے خلاف اسرائیلی قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی ہے۔' وہیں، اسرائیلی بمباری میں ترکی کے میڈیا گروپ کے لیے کام کررہے تین صحافی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب، مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافے پراقوام متحدہ نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ Counter-attack by Al-Qassam Brigades

Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres: Al-Qassam Brigades
Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres: Al-Qassam Brigades
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 12:21 PM IST

غزہ: حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ، اس نے تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے ۔عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب راکٹ داغا گیا۔ اس کے بعد اسرائیلی علاقے میں سائرن بھی بجتا رہا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اللد اور الرملہ سمیت متعدد اسرائیلی قصبوں میں سائرن بجائے گئے۔ القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام پر کہا کہ اس نے شہریوں کے خلاف اسرائیلی قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی ہے۔ القسام نے بتایا کہ اس سے قبل غزہ سٹی میں اسرائیلی افواج کے مراکز پر بھی بمباری کی گئی۔ تحریک اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے اعلان کیا کہ اس کے جنگجو غزہ سٹی میں شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

  • Hostilities have now resumed, with heavy Israeli bombardments across #Gaza, ground fighting and indiscriminate rocket fire by Palestinian armed groups into Israel.

    For information about the impact on humanitarian operations, see Flash Update #56:

    🔗https://t.co/YiMyWBjpAA pic.twitter.com/gKRKNaQnr8

    — OCHA oPt (Palestine) (@ochaopt) December 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres
Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres


العربیہ کے مطابق القسام بریگیڈز نے مزید کہا کہ، اس نے غزہ شہر کے شمال اور جنوب میں اسرائیلی فورسز کے ٹھکانوں کو درجنوں مارٹر گولوں سے بھی نشانہ بنایا ہے۔ جنگجوؤں نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حانون میں ایک عمارت کے اندر تعینات اسرائیلی فٹ فورس کو چار اینٹی پرسنل اور اینٹی قلعہ بندی گولوں سے نشانہ بنایا۔ القدس بریگیڈز نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں کسوفیم بستی پر راکٹ فائر کر رہی ہے۔ غزہ شہر کے النصر محلے میں الرنتیسی اسپتال کے قریب اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

  • اسرائیلی بمباری میں تین صحافی جاں بحق

اسرائیل نے جنگی وقفے میں خاتمے کے ساتھ ہی اپنی جنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے غزہ پر بمباری شروع کر دی جہاں جمعہ کے روز اسرائیلی حملےمیں تین صحافی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ صحافیوں کی ہلاکت کے یہ واقعات جنگی وقفوں کے ختم ہونے کے بعد غزہ پر نئی اسرائیلی بمباری کے دوران ہوئی۔ العربیہ کے مطابق حکومتی اطلاعات کے دفتر نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے تینوں صحافی غزہ میں بطور کیمرہ مین کام کر رہے تھے۔ منتصر الصواف، ان کے بھائی مروان اور عبداللہ درویش ترکیہ کے خبر رساں ادارے اناضول کے ساتھ وابستہ تھے۔ واضح رہے اب تک 73 صحافی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ترکیہ کی ایجنسی نے تینوں صحافیوں منتصر الصواف، مروان اور عبداللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اناضول کے جنرل ڈائریکٹر سردار کاراگوز نے کہا ہمیں انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے والے اپنے ساتھیوں کی زندگی کی فکر ہے۔ ہم حملے کرنے والوں کے احتساب تک اپنی جدودجہد جاری رکھیں گے۔

Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
  • جنگ بندی میں توسیع نہ ہونے کے لیے حماس ذمہ دار : وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز تصدیق کی ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ العربیہ کے مطابق قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل، مصر اور قطر کے ساتھ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر بائیڈن قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی کوششوں میں شامل رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کی طرف سے قیدیوں کی فہرست فراہم کرنے میں ناکامی جنگ بندی میں توسیع نہ ہونے کی وجہ بنی ہے۔ جنگ بندی کا معاہدہ پہلے چار روز کے لیے طے پایا، پھر اس میں دو روز توسیع کی گئی، اس کے بعد پھر ایک مرتبہ توسیع کی گئی۔ دو مرتبہ توسیع کے بعد ساتویں روز تیسری توسیع نہ ہوسکی اور اسرائیل نے 7 روزہ وقفہ کے بعد غزہ کی پٹی پر دوبارہ وحشیانہ بمباری کرکے مزید 178 فلسطینیوں کو ہلاک اور 589 کو زخمی کردیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تل ابیب پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائی کو جنگی قوانین کے مطابق رکھے۔ اسرائیلی بمباری اور زمینی مہم کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں آباد 23 لاکھ افراد میں سے 3 چوتھائی بے گھر ہوگئے ہیں اور غزہ کی پٹی ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 16,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔

US President Joe Biden
US President Joe Biden
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
  • فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافے پراقوام متحدہ نے گہری تشویش ظاہر کی

فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا یہ بڑھتی ہوئی گرفتاریاں قابل تشویش ہیں۔ ہائی کمشنر نے اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی اموات اور قیدیوں پر تشدد کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا۔ دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے مشرقی القدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 3000 سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ریکارڈ تعداد میں فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمہ کے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ دو ماہ کے اندر اسرائیلی جیلوں میں چھ فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں میں اتنی مختصر مدت میں اموات کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کو گارڈز نے مارا پیٹا اور بدسلوکی کی جس میں عصمت دری کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں ہونے والی تمام اموات اور تشدد اور دیگر اقسام کے ناروا سلوک کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اسرائیل جیل سروس نے کہا کہ اس کے تمام قیدیوں کو قانون کی دفعات کے مطابق حراست میں لیا گیا ہے اور قیدیوں کی موت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ: جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں 175 سے زائد افراد ہلاک

غزہ: حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ، اس نے تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے ۔عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب راکٹ داغا گیا۔ اس کے بعد اسرائیلی علاقے میں سائرن بھی بجتا رہا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اللد اور الرملہ سمیت متعدد اسرائیلی قصبوں میں سائرن بجائے گئے۔ القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام پر کہا کہ اس نے شہریوں کے خلاف اسرائیلی قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی ہے۔ القسام نے بتایا کہ اس سے قبل غزہ سٹی میں اسرائیلی افواج کے مراکز پر بھی بمباری کی گئی۔ تحریک اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے اعلان کیا کہ اس کے جنگجو غزہ سٹی میں شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

  • Hostilities have now resumed, with heavy Israeli bombardments across #Gaza, ground fighting and indiscriminate rocket fire by Palestinian armed groups into Israel.

    For information about the impact on humanitarian operations, see Flash Update #56:

    🔗https://t.co/YiMyWBjpAA pic.twitter.com/gKRKNaQnr8

    — OCHA oPt (Palestine) (@ochaopt) December 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres
Rockets fired at Tel Aviv in response to Israeli massacres


العربیہ کے مطابق القسام بریگیڈز نے مزید کہا کہ، اس نے غزہ شہر کے شمال اور جنوب میں اسرائیلی فورسز کے ٹھکانوں کو درجنوں مارٹر گولوں سے بھی نشانہ بنایا ہے۔ جنگجوؤں نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حانون میں ایک عمارت کے اندر تعینات اسرائیلی فٹ فورس کو چار اینٹی پرسنل اور اینٹی قلعہ بندی گولوں سے نشانہ بنایا۔ القدس بریگیڈز نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں کسوفیم بستی پر راکٹ فائر کر رہی ہے۔ غزہ شہر کے النصر محلے میں الرنتیسی اسپتال کے قریب اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

  • اسرائیلی بمباری میں تین صحافی جاں بحق

اسرائیل نے جنگی وقفے میں خاتمے کے ساتھ ہی اپنی جنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے غزہ پر بمباری شروع کر دی جہاں جمعہ کے روز اسرائیلی حملےمیں تین صحافی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ صحافیوں کی ہلاکت کے یہ واقعات جنگی وقفوں کے ختم ہونے کے بعد غزہ پر نئی اسرائیلی بمباری کے دوران ہوئی۔ العربیہ کے مطابق حکومتی اطلاعات کے دفتر نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے تینوں صحافی غزہ میں بطور کیمرہ مین کام کر رہے تھے۔ منتصر الصواف، ان کے بھائی مروان اور عبداللہ درویش ترکیہ کے خبر رساں ادارے اناضول کے ساتھ وابستہ تھے۔ واضح رہے اب تک 73 صحافی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ترکیہ کی ایجنسی نے تینوں صحافیوں منتصر الصواف، مروان اور عبداللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اناضول کے جنرل ڈائریکٹر سردار کاراگوز نے کہا ہمیں انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے والے اپنے ساتھیوں کی زندگی کی فکر ہے۔ ہم حملے کرنے والوں کے احتساب تک اپنی جدودجہد جاری رکھیں گے۔

Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
  • جنگ بندی میں توسیع نہ ہونے کے لیے حماس ذمہ دار : وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز تصدیق کی ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ العربیہ کے مطابق قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل، مصر اور قطر کے ساتھ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر بائیڈن قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی کوششوں میں شامل رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کی طرف سے قیدیوں کی فہرست فراہم کرنے میں ناکامی جنگ بندی میں توسیع نہ ہونے کی وجہ بنی ہے۔ جنگ بندی کا معاہدہ پہلے چار روز کے لیے طے پایا، پھر اس میں دو روز توسیع کی گئی، اس کے بعد پھر ایک مرتبہ توسیع کی گئی۔ دو مرتبہ توسیع کے بعد ساتویں روز تیسری توسیع نہ ہوسکی اور اسرائیل نے 7 روزہ وقفہ کے بعد غزہ کی پٹی پر دوبارہ وحشیانہ بمباری کرکے مزید 178 فلسطینیوں کو ہلاک اور 589 کو زخمی کردیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تل ابیب پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائی کو جنگی قوانین کے مطابق رکھے۔ اسرائیلی بمباری اور زمینی مہم کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں آباد 23 لاکھ افراد میں سے 3 چوتھائی بے گھر ہوگئے ہیں اور غزہ کی پٹی ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 16,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔

US President Joe Biden
US President Joe Biden
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
Thousands of Palestinians killed in Israeli attacks
  • فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافے پراقوام متحدہ نے گہری تشویش ظاہر کی

فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا یہ بڑھتی ہوئی گرفتاریاں قابل تشویش ہیں۔ ہائی کمشنر نے اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی اموات اور قیدیوں پر تشدد کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا۔ دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے مشرقی القدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 3000 سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ریکارڈ تعداد میں فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمہ کے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ دو ماہ کے اندر اسرائیلی جیلوں میں چھ فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں میں اتنی مختصر مدت میں اموات کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کو گارڈز نے مارا پیٹا اور بدسلوکی کی جس میں عصمت دری کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں ہونے والی تمام اموات اور تشدد اور دیگر اقسام کے ناروا سلوک کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اسرائیل جیل سروس نے کہا کہ اس کے تمام قیدیوں کو قانون کی دفعات کے مطابق حراست میں لیا گیا ہے اور قیدیوں کی موت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ: جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں 175 سے زائد افراد ہلاک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.