ماسکو: روس کی پرائیویٹ آرمی ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی ماسکو کے قریبی علاقے میں ایک طیارے حادثے میں موت ہو گئی۔ روس کی ہوائی نقل و حمل وفاقی ایجنسی نے بدھ کو اس کی تصدیق کی۔ ایجنسی کی ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر جاری کی گئی فہرست کے مطابق، پریگوزن ان دس افراد میں شامل تھے جو بدھ کے طیارے حادثے میں ہلاک ہوئے۔ ایجنسی نے پہلے کہا تھا کہ اس نے ہوائی جہاز کے حادثے کی وجہ کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ مسافروں میں یوگینی پریگوزن بھی شامل ہے۔
روس کی ہنگامی حالات کی وزارت نے بتایا کہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا نجی ایمبریئر طیارہ بدھ کو ٹور کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں جہاز میں سوار تمام دس افراد ہلاک ہو گئے۔ وائٹ ہاؤس کے پریس پول کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو اس بارے میں بریفنگ دی گئی۔ حادثے کے بارے میں پوچھے جانے پر جو بائیڈن نے کہا کہ میں واقعی میں نہیں جانتا کہ کیا ہوا لیکن میں حیران نہیں ہوں۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان، ایڈرین واٹسن نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے۔ اگر تصدیق ہو جائے تو کسی کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔
اس حادثے کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ جس میں ایمبریئر جیٹ کو مبینہ طور پر آسمان سے گرتے دکھایا گیا ہے۔ حکام حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ فی الوقت ان کا کہنا تھا کہ حادثہ طیارے میں فنی خرابی یا انجن پھٹنے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔بعض میڈیا رپورٹ کے مطابق گر کر تباہ ہونے والا طیارہ 20 سال سے زیادہ پرانا تھا۔ جبکہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ طیارے کو روسی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ حادثہ 23 جون کو روس کی فوجی قیادت کے خلاف مختصر عرصے کے لیے مسلح بغاوت کی قیادت کرنے کے دو ماہ بعد پیش آیا اور اس بغاوت کو دو دہائیوں میں صدر ولادیمیر پوتن کے اقتدار کے لیے سب سے سنگین چیلنج کے طور پر دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- یوکرین جنگ میں نیا موڑ، ویگنر گروپ کی روس سے بغاوت، پوتن کا سرکشی کو کچلنے کا عزم
- ماسکو اور ویگنر میں سمجھوتہ، باغیوں کے خلاف الزامات واپس، پریگوژن کی بیلاروس منتقلی
یہ بغاوت اس وقت شروع ہوئی جب پریگوزن روسی فوجی قیادت کو بدعنوان اور نااہل قرار دیتے ہوئے اپنے جنگجوؤں کو سرحد پار لے جانے کے لیے آگے بڑھے اور انہوں نے روستوو آن ڈان شہر پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد انہوں نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے ماسکو کی طرف مارچ شروع کر دیا۔ اس وقت پوتن نے بغاوت کو 'غداری' قرار دیا تھا۔ لیکن ویگنر کے جنگجوؤں کے ماسکو پہنچنے سے کچھ دیر پہلے، پریگوزن اور پوتن کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا، اور پریگوزن نے اپنے جنگجوؤں کو پیچھے ہٹنے کا حکم دے دیا۔ معاہدے کے مطابق پریگوزن اور اس کے ویگنر جنگجوؤں کو بیلاروس میں پناہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔