ETV Bharat / international

Iran protest ایران میں پاسدارانِ انقلاب کی سختی کے باوجود احتجاج جاری - مہسا امینی کی ہلاکت

ایران میں سربراہ پاسدارانِ انقلاب حسین سلامی کی دھمکیوں کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کے روز حسین سلامی نے خاص طور پر ایرانی نوجوانوں سے احتجاج کرنے سے باز رہنے کی اپیل کی تھی۔ اس کے باوجود اتوار کو سب سے بڑا احتجاجی اجتماع اسلامی آزاد یونیورسٹی کی مرکزی تہران شاخ میں ہوا۔ Iran protest

Protests continue in Iran despite threats from the head of the Revolutionary Guards
ایران میں پاسدارانِ انقلاب کی سختی کے باوجود احتجاج جاری
author img

By

Published : Oct 31, 2022, 10:47 PM IST

تہران: ملک کے کارکن اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق، اتوار کو ایران بھر کی یونیورسٹیوں میں ایرانی طلباء کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ سی این این کی خبر کے مطابق، اتوار کا تشدد اس وقت ہوا جب ملک کے نیم فوجی انقلابی گارڈ کی دھمکیوں کے باوجود ملک گیر مظاہروں نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے نوجوان ایرانیوں کو خبردار کیا تھا کہ ہفتہ کو ان مظاہروں کا آخری دن ہوگا جو 16 ستمبر کو ملک کی اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسہ امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔ Iran protest

سی این این کی خبر کے مطابق، ہفتے کے روز سلامی نے خاص طور پر ایرانی نوجوانوں سے احتجاج کرنے سے باز رہنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ آج ہنگامہ آرائی کا آخری دن ہے، دوبارہ سڑکوں پر مت آنا، تم اس قوم سے کیا چاہتے ہو؟۔ اسکے باوجود سب سے بڑا احتجاجی اجتماع اسلامی آزاد یونیورسٹی کی مرکزی تہران شاخ میں ہوا، سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بھر پور استعامل کرتے ہوئے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

یہ بھی پڑھین: Human Rights Group On Iran Protest ایرانی مظاہروں کے دوران اب تک 244 ہلاک، 12500 گرفتار، انسانی حقوق گروپ کا دعوی

ذرائع کے مطابق آزاد یونیورسٹی میں مظاہرین، بسیج ملیشیا کے ارکان اور سادہ کپڑوں میں پولیس افسران کے درمیان جھڑپیں ہوئیں لیکن آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ آیا جھڑپوں میں ملوث افراد سکیورٹی فورسز کے تھے۔ اسلامی جمہوریہ میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جو 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد ہلاک ہوگئی۔

دوسری جانب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو دارالحکومت اوٹاوا میں ایرانی خواتین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں پہنچ گئے۔انھوں نے کہا ایران میں خواتین، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں اور دیگر اتحادیوں کو ہم نہیں بھولے ہیں، ہم ہمیشہ ایرانی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

تہران: ملک کے کارکن اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق، اتوار کو ایران بھر کی یونیورسٹیوں میں ایرانی طلباء کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ سی این این کی خبر کے مطابق، اتوار کا تشدد اس وقت ہوا جب ملک کے نیم فوجی انقلابی گارڈ کی دھمکیوں کے باوجود ملک گیر مظاہروں نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے نوجوان ایرانیوں کو خبردار کیا تھا کہ ہفتہ کو ان مظاہروں کا آخری دن ہوگا جو 16 ستمبر کو ملک کی اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسہ امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔ Iran protest

سی این این کی خبر کے مطابق، ہفتے کے روز سلامی نے خاص طور پر ایرانی نوجوانوں سے احتجاج کرنے سے باز رہنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ آج ہنگامہ آرائی کا آخری دن ہے، دوبارہ سڑکوں پر مت آنا، تم اس قوم سے کیا چاہتے ہو؟۔ اسکے باوجود سب سے بڑا احتجاجی اجتماع اسلامی آزاد یونیورسٹی کی مرکزی تہران شاخ میں ہوا، سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بھر پور استعامل کرتے ہوئے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

یہ بھی پڑھین: Human Rights Group On Iran Protest ایرانی مظاہروں کے دوران اب تک 244 ہلاک، 12500 گرفتار، انسانی حقوق گروپ کا دعوی

ذرائع کے مطابق آزاد یونیورسٹی میں مظاہرین، بسیج ملیشیا کے ارکان اور سادہ کپڑوں میں پولیس افسران کے درمیان جھڑپیں ہوئیں لیکن آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ آیا جھڑپوں میں ملوث افراد سکیورٹی فورسز کے تھے۔ اسلامی جمہوریہ میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جو 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد ہلاک ہوگئی۔

دوسری جانب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو دارالحکومت اوٹاوا میں ایرانی خواتین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں پہنچ گئے۔انھوں نے کہا ایران میں خواتین، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں اور دیگر اتحادیوں کو ہم نہیں بھولے ہیں، ہم ہمیشہ ایرانی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.