اسلام آباد: پاکستان کی عوام بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ اس حوالے سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یہ احتجاج گزشتہ چھ روز سے جاری ہے۔ فیصل آباد کے قریب دجکوٹ میں صابری ٹاؤن علاقے کے رہائشی محمد حمزہ (35) نے مبینہ طور پر 40 ہزار روپے کا بجلی کا بل ادا نہ کرنے پر خودکشی کر لی۔ یہ اس ہفتے ایسا دوسرا واقعہ ہے۔
متوفی کے لواحقین نے بتایا کہ وہ مالی تنگدستی کی وجہ سے پہلے ہی ذہنی طور پر غیر مستحکم تھا اس لیے بجلی کا بل ادا کرنا اس کی استطاعت سے باہر تھا۔ اس نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ فی الحال، دجکوٹ پولیس نے بتایا کہ اس شخص کی خودکشی کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کی جارہی ہے۔ وہیں صوبہ پنجاب کے شہر گوجرہ صدر پولیس نے بجلی کے بڑھے ہوئے بجلی بلوں کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریباً 158 افراد کے خلاف دو مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ مشتعل مظاہرین نے گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ انٹر چینج کے درمیان راستہ بلاک کر دیا ہے۔
ایس سی سی آئی کے صدر ساجد حسین طرار نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بجلی کی شرح میں اضافہ کو واپس لے۔ تاجروں نے دو ستمبر کو ہڑتال کی دھمکی بھی دی۔شہریوں نے کلمہ چوک پر چیچہ وطنی راجانہ روڈ پر ٹریفک جام کر دیا۔ انہوں نے بل جلائے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ سرگودھا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے مشترکہ ریلی نکالی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
اس کے علاوہ پی پی پی کے کارکن بھی بڑھے ہوئے بلوں کے خلاف آج فوارہ چوک پر سڑکوں پر نکل آئے۔ تاجروں نے بدھ کو مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی انجمن تاجران اورپی ایم ایل این کے چودھری فیاض ظفر، پی پی پی کے ڈاکٹر جہاں زیب، پی ٹی آئی کے عبدالشکور طاہر سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وینس چوک سے گولے چوک تک ریلی کی قیادت کی۔ گوجرہ میں بجلی مظاہرین کے خلاف تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے۔ (یو این آئی)