یروشلم: اسرائیل میں مجوزہ عدالتی اصلاحات پیکیج کے خلاف 80 ہزار سے زیادہ لوگوں نے احتجاج کیا۔ اسرائیلی میڈیا نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے 4 جنوری کو ایک قانونی اصلاحاتی پیکیج کا آغاز کیا جو نئے ججوں کے انتخاب پر کابینہ کی منظوری دے کر سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کر دے گا، ساتھ ہی ساتھ ملک کی پارلیمنٹ، کنیسٹ، دیگر چیزوں کے ساتھ عدالت کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا حق فراہم کرے گا۔ اس تبدیلی کو ہر طرف سے عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور لوگوں کو اس کے خلاف احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔
ہارٹز اخبار کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیل بھر میں 80,000 سے زائد افراد نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔ صرف تل ابیب میں تقریباً 50 ہزار مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا۔ ہارٹز اخبار کے مطابق تقریباً 7000 افراد نے یروشلم میں اسرائیلی صدر اسحق ہرزوگ کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا اور پھر وزیراعظم نتن یاہو کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا تاہم پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو راستے میں ہی روک دیا۔ مظاہرین نے ملک کے دیگر شہروں حیفہ، بیئر شیوا، اشدود اور بیت شیمش میں بھی زبردست مظاہرے کئے۔
مزید پڑھیں:Israelis Protest Against judicial Reform Plans اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف احتجاج
یو این آئی