واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل جس راہ پر چل نکلا ہے اس پر زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں وہ بنیامین نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ذرائع کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ نیتن یاہو اس عدالتی اصلاحات کے متنازعہ منصوبے سے باز آ جائیں گے۔ اس بیان سے ایک دن قبل جب بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اسرائیلی وزیر اعظم کو واشنگٹن مدعو کریں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا "نہیں. مستقبل قریب میں نہیں،
اس بیان کے بعد رات گئے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں، نیتن یاہو نے بائیڈن پر جوابی حملہ کیا۔ نیتن یاہو نے اپنے پیغام کے آغاز میں کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان یہ اتحاد اٹوٹ ہے اور ہمارے درمیان کبھی کبھار ہونے والے اختلافات پر ہمیشہ قابو پا لیا جاتا ہے۔ اس بیانیہ کہ نیتن یاہو جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی حکومت کے تینوں شعبوں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان مناسب توازن بحال کر کے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیلی حکومت نے بڑے پیمانے پر احتجاج کے درمیان عدالتی اصلاحات کا منصوبہ ملتوی کیا
- اسرائیل میں وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد زبردست احتجاج، امریکہ بھی پریشان
اپنی بات مکمل کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے، جو اپنے فیصلے اپنے عوام کی مرضی سے کرتا ہے نہ کہ بیرونی دباؤ بشمول بہترین دوستوں کی بنیاد پر اور یہ واضح طور پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات کی جانب ایک اشارہ ہے۔ (یو این آئی)