اسلام آباد: پاکستان کا صوبہ سندھ ان دنوں نسلی کشیدگی کی زد میں ہے۔ دو روز قبل حیدرآباد کے ایک ہوٹل میں 35 سالہ شخص کے قتل کے بعد سے صوبے کے کئی اضلاع میں کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے عوام سے اپیل ہے کی کہ وہ امن برقرار رکھیں اور سماج دشمن عناصر کو صوبے کی سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی اجازت نہ دیں۔ گزشتہ روز صوبے میں تشدد کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ پشتونوں کی ملکیتی دکانوں اور ہوٹلوں پر سندھی قوم پرستوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا اور زبردستی بند کرا دیا۔ethnic strife threatens peace in Sindh
کئی سیاسی جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، ایم کیو ایم پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی اور قوم پرست رہنماوں جلال محمود شاہ اور ایاز لطیف پلازو نے بیانات جاری کرتے ہوئے دونوں دھڑوں، سندھیوں اور پشتونوں پر تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کارروائی کا مرکز سےکا مطالبہ کیا۔Political leaders call for peace
امن و امان کی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو اور سندھ اے این پی کے صدر شاہی سید سے رابطہ کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ نسلی تصادم کو کم کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔ میمن نے کہا کہ قتل کیس میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : Hindus Protest in front of Zardari House: پاکستان میں ہندو برادری کا زرداری ہاؤس کے سامنے احتجاج
انہوں نے یقین دلایا کہ املاک کی توڑ پھوڑ کرنے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔انہوں نے دونوں رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ امن برقرار رکھیں اور ایک مشترکہ بیان جاری کریں جس میں لوگوں سے ہم آہنگی برقرار رکھنے کی درخواست کی جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے بھی صوبے میں امن و امان کی کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایم کیو ایم پی کی رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک شخص کے قتل کو دو ذاتوں کے درمیان ہم آہنگی کو بگاڑنے اور ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ذاتوں کو ملک بھر میں کاروبار کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔
(یو این آئی)