اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر دھاندلی کے لئے سہولت فراہم کرنے اور 'پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے ونگ' کے طور پر کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حلقہ وار کئی شکایات پیش کیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما چودھری نے ای سی پی پر الزام لگایا کہ اس نے پانچ مخصوص نشستوں کے ایم پی اے کے نوٹیفکیشن میں ایک ماہ کی تاخیر کی تاکہ حمزہ شہباز کے لیے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے مقابلہ کرنا آسان ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے مختلف حلقوں سے پولنگ ایجنٹس کی تقرری سے انکار کیا اور بالآخر لاہور ہائی کورٹ نے اسے اجازت دے دی۔ اس کے باوجود انہوں نے کہا کہ ای سی پی (اس کی) اجازت نہیں دے رہا ہے اور توہین عدالت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ چودھری نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس اپنے سیاسی آقاؤں کے حکم پر پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں اور گرفتار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اب ایک عوامی لہر پر سوار ہے اور اسے یقین ہے کہ وہ کم از کم 16 سیٹیں جیت کر حمزہ حکومت کو گرائے گی۔ چودھری نے تاہم یہ بھی کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کے وزیراعلیٰ بننے سے بھی سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’بحران اسی وقت ختم ہوگا جب عام انتخابات ہوں گے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: By Elections in Pakistan: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات
واضح رہے کہ پاکستان Pakistan کے صوبہ پنجاب میں آج اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی ماہرین اس انتخاب کو دونوں بڑے حریفوں کی سیاست کے لیے 'زندگی اور موت' کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔By Elections in Pakistan پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جب کہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی ہے۔