ETV Bharat / international

Pervez Musharraf journey پرویز مشرف کے عرش سے فرش تک کے سفر پر ایک نظر

author img

By

Published : Feb 5, 2023, 5:27 PM IST

Updated : Feb 5, 2023, 7:09 PM IST

پاکستان کی خصوصی عدالت نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین کو معطل کرنے کے الزام میں دسمبر 2013 میں سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ درج کیا تھا اور 31 مارچ 2016 کو فرد جرم بھی عائد کردیا گیا۔ 17 دسمبر 2019 میں انھیں موت کی سزا سنائی گئی۔ 2016 میں علاج کی غرض سے وہ ملک سے باہر چلے گئے اور پھر وہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے۔

Pakistan president Pervez Musharraf's journey from soldier to president
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا فوجی سے صدر بننے تک کا سفر

حیدر آباد: پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی ملک کے عسکری شعبے میں ایک طویل تاریخ ہے۔ وہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں پیدا ہوئے لیکن تعلیم پاکستان میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک فوجی کے طور پر کیا اور بالآخر ایک فوجی بغاوت میں صدر بھی بن گئے۔ جنرل پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج کے دوران دہلی میں پیدا ہونے والے مشرف کی پرورش پاکستان اور ترکی میں ہوئی۔ اپنے بچپن میں کچھ برس ترکی میں گزارنے کی وجہ سے انہیں ترک زبان بھی آتی تھی۔

پرویز مشرف کا تعلیمی سفر: مشرف نے کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول سے ریاضی کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا اور پھر برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز میں بھی کورسز کیے۔ مشرف 1961 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوئے اور 1964 میں انہوں نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔

پرویز مشرف کی فوجی خدمات: سابق صدر پرویز مشرف 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران لیفٹیننٹ تھے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف 1965 اور 1971 کی جنگیں دیکھیں۔ 1980 کی دہائی تک وہ آرٹلری بریگیڈ کو کمانڈ کر رہے تھے۔ مشرف کو 1990 کی دہائی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور پھر وہ 7 اکتوبر 1998ء کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نے 1998 سے 2001 تک اسٹاف کمیٹی کے 10ویں چیئرمین اور 1998 سے 2007 تک 7ویں چیف آف دی آرمی اسٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

پرویز مشرف صدر کیسے بنے؟ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اکتوبر 1998 میں انہیں مسلح افواج کا سربراہ مقرر کیا۔کچھ عرصے بعد نواز شریف اور مشرف کے درمیان فاصلے بڑھنے لگے ۔ اسی دوران 12 اکتوبر 1999 کو جب مشرف ملک سے باہر تھے تو نواز شریف نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا اور جب نواز شریف نے پرویز مشرف کو سری لنکا سے واپسی پر ان کے طیارے کو کراچی ایئرپورٹ پر اترنے سے روکنے کی کوشش کی تو اسی دوران مسلح افواج نے ایئرپورٹ اور دیگر سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھال لیا اور 12 اکتوبر1999 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور جون 2001 کو وہ پاکستان کے دسویں صدر بن گئے۔ اس کے بعد پرویز مشرف نے 2007 پاکستان کا آئین معطل کر کے پارلیمنٹ تحلیل کر دی۔ انھوں نے عبوری طور پر پاکستان کو چلانے کے لیے سویلین اور فوج پر مشتمل ایک قومی سلامتی کونسل تشکیل دی۔

یہ بھی پڑھیں:

Accused of Attack on Pervez Musharraf پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے ملزم کو رہا کرنے کا حکم

Former PM of Egypt Passed Away مصر کے سابق وزیراعظم شریف اسماعیل کا انتقال

وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان کے صدر رہے۔ انہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے 2000 میں ایک ریفرنڈم بھی کرایا تھا، جس میں تقریبا 98 فیصد افراد نے ان کے حق میں رائے دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے صدر بننے کے چند ہی ماہ بعد امریکا میں نائین الیون کا واقعہ پیش آیا۔ اس کے بعد انہوں نے امریکا کی 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' میں پاکستان کو اس کا اتحادی بنا دیا۔ جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان میں لاکھوں زندگیاں تباہ ہوگئیں۔

جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے 9 سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا اور انھوں نے 29 نومبر 2007 کو 5 سال کے نئے دور کے لیے صدر کا حلف اٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے باہر چلے گئے۔

پرویز مشرف کو سزائے موت: پرویز مشرف کو 17 دسمبر 2019 میں خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم ایک ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی سزا ختم کر دی تھی۔ پرویز مشرف کو یہ سزا ملک میں 2007 میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین کو معطل کرنے کے الزام میں دی گئی تھی۔ پرویز مشرف پر دسمبر 2013 میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور 31 مارچ 2016 کو فرد جرم عائد ہونے کے وقت پرویز مشرف عدالت میں موجود تھے، لیکن پھر 2016 میں علاج کی غرض سے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی اور پھر وہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے۔ دوسرے معنوں میں وہ دبئی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔

حیدر آباد: پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی ملک کے عسکری شعبے میں ایک طویل تاریخ ہے۔ وہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں پیدا ہوئے لیکن تعلیم پاکستان میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک فوجی کے طور پر کیا اور بالآخر ایک فوجی بغاوت میں صدر بھی بن گئے۔ جنرل پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج کے دوران دہلی میں پیدا ہونے والے مشرف کی پرورش پاکستان اور ترکی میں ہوئی۔ اپنے بچپن میں کچھ برس ترکی میں گزارنے کی وجہ سے انہیں ترک زبان بھی آتی تھی۔

پرویز مشرف کا تعلیمی سفر: مشرف نے کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول سے ریاضی کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا اور پھر برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز میں بھی کورسز کیے۔ مشرف 1961 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوئے اور 1964 میں انہوں نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔

پرویز مشرف کی فوجی خدمات: سابق صدر پرویز مشرف 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران لیفٹیننٹ تھے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف 1965 اور 1971 کی جنگیں دیکھیں۔ 1980 کی دہائی تک وہ آرٹلری بریگیڈ کو کمانڈ کر رہے تھے۔ مشرف کو 1990 کی دہائی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور پھر وہ 7 اکتوبر 1998ء کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نے 1998 سے 2001 تک اسٹاف کمیٹی کے 10ویں چیئرمین اور 1998 سے 2007 تک 7ویں چیف آف دی آرمی اسٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

پرویز مشرف صدر کیسے بنے؟ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اکتوبر 1998 میں انہیں مسلح افواج کا سربراہ مقرر کیا۔کچھ عرصے بعد نواز شریف اور مشرف کے درمیان فاصلے بڑھنے لگے ۔ اسی دوران 12 اکتوبر 1999 کو جب مشرف ملک سے باہر تھے تو نواز شریف نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا اور جب نواز شریف نے پرویز مشرف کو سری لنکا سے واپسی پر ان کے طیارے کو کراچی ایئرپورٹ پر اترنے سے روکنے کی کوشش کی تو اسی دوران مسلح افواج نے ایئرپورٹ اور دیگر سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھال لیا اور 12 اکتوبر1999 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور جون 2001 کو وہ پاکستان کے دسویں صدر بن گئے۔ اس کے بعد پرویز مشرف نے 2007 پاکستان کا آئین معطل کر کے پارلیمنٹ تحلیل کر دی۔ انھوں نے عبوری طور پر پاکستان کو چلانے کے لیے سویلین اور فوج پر مشتمل ایک قومی سلامتی کونسل تشکیل دی۔

یہ بھی پڑھیں:

Accused of Attack on Pervez Musharraf پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے ملزم کو رہا کرنے کا حکم

Former PM of Egypt Passed Away مصر کے سابق وزیراعظم شریف اسماعیل کا انتقال

وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان کے صدر رہے۔ انہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے 2000 میں ایک ریفرنڈم بھی کرایا تھا، جس میں تقریبا 98 فیصد افراد نے ان کے حق میں رائے دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے صدر بننے کے چند ہی ماہ بعد امریکا میں نائین الیون کا واقعہ پیش آیا۔ اس کے بعد انہوں نے امریکا کی 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' میں پاکستان کو اس کا اتحادی بنا دیا۔ جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان میں لاکھوں زندگیاں تباہ ہوگئیں۔

جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے 9 سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا اور انھوں نے 29 نومبر 2007 کو 5 سال کے نئے دور کے لیے صدر کا حلف اٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے باہر چلے گئے۔

پرویز مشرف کو سزائے موت: پرویز مشرف کو 17 دسمبر 2019 میں خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم ایک ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی سزا ختم کر دی تھی۔ پرویز مشرف کو یہ سزا ملک میں 2007 میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین کو معطل کرنے کے الزام میں دی گئی تھی۔ پرویز مشرف پر دسمبر 2013 میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور 31 مارچ 2016 کو فرد جرم عائد ہونے کے وقت پرویز مشرف عدالت میں موجود تھے، لیکن پھر 2016 میں علاج کی غرض سے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی اور پھر وہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے۔ دوسرے معنوں میں وہ دبئی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔

Last Updated : Feb 5, 2023, 7:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.