راملہ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مغربی کنارے کے دورے سے فلسطینیوں میں غم و غصہ پھیل گیا ہے اور انہوں نے منگل کے روز فلسطینی سرزمین میں امریکی اعلیٰ سفارت کار کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ ژنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی دونوں علاقوں میں مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا کر امریکہ کے خلاف نعرے لگائے، اس پر اسرائیل کے تئیں متعصب ہونے اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ مغربی کنارے کے علاقے میں ایک احتجاج میں حصہ لینے والے شخص نیل سلامہ نے کہا، "معاملہ بہت سادہ ہے۔
انٹونی بلنکن یہاں فلسطینی قیادت پر دباؤ ڈالنے کے لیے آئے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی میں تعاون کے خلاف کوئی فیصلہ نہ کریں۔ انہوں نے ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ’’امریکہ اس وقت تک مجرم ہے جب تک وہ اسرائیل کا حامی ہے‘‘۔ راملہ میں قومی افواج کے کوآرڈینیٹر عصام نے کہا، "ہم یہاں مسٹر انٹونی بلنکن کو یہ پیغام دینے کے لیے آئے ہیں کہ ان کی انتظامیہ کی اسرائیل کے تئیں انتہائی متعصب ہے اور فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے ہمارے ملک میں ان کا خیرمقدم نہیں کیا جاسکتا ہے"۔
یہ بھی پڑھیں: Green Light to Shoot Palestinians اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی نہتے فلسطینیوں پر براہ راست گولی چلانے کی اجازت
اسرائیلی فوج کی کارروائیں ميں سال 2023 کے آغاز سے اب تک کم از کم 35 فلسطینیوں کی جانیں گئی ہیں، جس سے جنوری کا مہینہ مغربی کنارے میں حالیہ عرصے میں سب سے مہلک مہینوں میں سے ایک شمار ہو گیا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں اسرائیلی فوجی چھاپے کے دوران ہوئیں، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد فلسطینی عسکریت پسندوں کو حراست میں لینا ہے۔ جوابی کارروائی میں جمعہ کی رات مشرقی یروشلم میں ایک اسرائیلی بستی میں پورہ سائٹ کے باہر ایک فلسطینی بندوق بردار نے فائرنگ کر دی جس میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ قبل ازیں سوموار کو اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد، مسٹر بلنکن نے منگل کے روز فلسطینی صدر محمود عباس سے راملہ میں فلسطینی صدارتی ہیڈکوارٹر میں ملاقات کی۔
یو این آئی