یروشلم: روس میں فلسطینی سفیر عبدالحفیظ نوفل نے کہا کہ میں روس کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ اس نے اپنے شہریوں اور ان کے خاندان کے افراد کو غزہ کی پٹی سے نکالا اور انہیں تمام ضروری مدد فراہم کی۔ میں روسی یونیورسٹیوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے رضاکارانہ طور پر فلسطینی طلباء کی مدد کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ روس غزہ کی پٹی سے ہمارے طلباء کے لیے فوری طور پر اضافی کوٹہ مختص کرے گا تاکہ وہ روسی یونیورسٹیوں اور اداروں میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
سفیر نے روسی اور سوویت یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہزاروں فلسطینیوں کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے بعض نے فلسطینی اتھارٹی میں اعلیٰ عہدوں پر کام کیا ہے اور وہ فلسطینی ریاست کے بہتر مستقبل کے حصول کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف زبردست راکٹ حملہ کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں 1,200 سے زائد افراد ہلاک اور 240 کے قریب افراد کو اغوا کیا گیا۔
اسرائیل نے جوابی حملے شروع کرتے ہوئے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حماس کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔ مقامی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں اب تک تقریبا 21 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر نے 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کچھ قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی ثالثی کی۔ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کی گئی اور یکم دسمبر کو اس کی میعاد ختم ہو گئی۔
وہیں روس نے مسلسل تمام فریقوں سے دشمنی ختم کرنے پر زور دیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو ریاستی حل، جس میں 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1947 میں برطانوی حکومت والے فلسطین کو عرب اور یہودی ریاستوں میں تقسیم کرنے کے لیے ووٹ کیا تھا، یروشلم کو ایک خصوصی بین الاقوامی حکومت کے تحت رکھا گیا۔ تقسیم کا منصوبہ مئی 1948 میں بنایا گیا تھا جب برطانوی مینڈیٹ ختم ہونے والا تھا، لیکن صرف اسرائیل کی ریاست قائم ہوئی تھی۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: