اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی مختلف ہائی کورٹس میں جاری کیسز کو یکجا کرنے کے لیے درخواست کو نمٹاتے ہوئے اسے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پارٹی رہنماؤں اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے درخواست میں توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹس کا حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔ آج توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللّٰہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ Contempt proceedings against Imran
ڈان کی رپورٹ کے مطابق دوران سماعت الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کے نوٹسز لاہور ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ تمام ہائیکورٹس میں الیکشن کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستوں کو یکجا کردیا جائے۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ صرف فریقین کی سہولت کے لیے تمام مقدمات یکجا نہیں کیے جاسکتے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے کارروائی پر حکم امتناع کیسے دیا جاسکتا ہے ؟ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع نہیں ہے جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے جواب جمع کرادیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا مختلف ہائی کورٹس میں زیر سماعت مقدمات یکجا ہوسکتے ہیں یا نہیں؟ عدالتی فیصلوں سے بتائیں، اس دوران الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پڑھنے تک مہلت کی استدعا کی جس پر سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا جس کے بعد سماعت کا آغاز کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی قیادت کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں۔ ECP to Continue contempt proceedings against Imran Khan
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹس توہین الیکشن کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ جلد کریں، الیکشن کمیشن کے مطابق ان کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف حکم دینے سے روک رکھا ہے، پی ٹی آئی قیادت کے خلاف حکم، توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی مکمل ہونے پر ہو سکے گا، لاہور ہائی کورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی سے نہیں، حتمی فیصلے سے روکا ہے، قانون کے مطابق توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رہے گی۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ تادیبی کارروائی تب ہوگی جب توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی مکمل ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 10 کمیشن کو توہین کی کارروائی کی اجازت دیتا ہے، عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہو رہے۔
یہ بھی پڑھیں: SC Send Notice to Imran Khan عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کسی ہائی کورٹ نے کارروائی سے نہیں روکا، الیکشن کمیشن نے اکتوبر کے بعد سے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی ازخود بند کر رکھی ہے، اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ کے احکامات نے روک رکھا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے کہ توہین کمیشن کی کارروائی کیسے کی گئی ہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بظاہر ہائی کورٹ کے حکم سے ایک آئینی ادارے کو غیر فعال کر دیا گیا، چیف جسٹس الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے، اس دوران وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا جائے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم قبل از وقت ہوگا، لاہور ہائی کورٹ کا حکم الیکشن کمیشن کو توہین کمیشن کی کارروائی سے نہیں روک رہا، ہائی کورٹ میں زیر التوا کیسز کو یکجا کرنے کی الیکشن کمیشن کی استدعا بھی قبل از وقت ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹس کو حکم دیا جائے کہ توہین الیکشن کمیشن کے خلاف درخواستوں پر جلد فیصلہ کرے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن سے متاثر ہوا ہوں، یہ جلد کیسز پر فیصلہ چاہتے ہیں۔
یو این آئی