اسلام آباد: پاکستان کے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس سے متعلق سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ جس کی وجہ سے عمران خان کی نااہلی برقرار ہے اور وہ کسی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں۔ پاکستان میں عام انتخابات فروری 2024 میں ہونے والے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ قانون میں سزا معطلی کے آرڈر میں نظر ثانی یا ترمیم کی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے سزا معطل ہو سکتی ہے فیصلہ نہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا، عمران خان نے سزا معطلی کی درخواست میں فیصلہ معطل کرنے کی استدعا نہیں کی تھی۔
عدالت نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں پر انحصار کیا جائے تو وہاں مختلف صورتحال ملتی ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سزا معطلی کے ساتھ فیصلہ بھی معطل ہو سکتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم میں تبدیلی کا مرکزی گراؤنڈ بظاہر 8 اگست کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن ہے، عدالتی علم میں آیا کہ الیکشن کمیشن کا عمران خان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج ہے جس پر نوٹس کر رکھے ہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو سزا معطلی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن ان فیلڈ تھا، نوٹیفکیشن سے متعلق سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران کو بحث نہیں کی گئی، سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق غیر معمولی حالات کے بغیر عدالتی فیصلے میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی، فیصلے موجود ہیں کہ غلطی کی بنیاد پر انصاف کے تقاضے پورا کرنے کیلیے عدالتی حکم میں تبدیلی کی اجازت دی گئی۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو الیکشن ایکٹ کے تحت 5 سال کیلیے نااہل قرار دیتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے بعد ان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے کیس میں سابق وزیر اعظم کو الیکشن ایکٹ کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں