اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات 90 دن کے اندر کرائے جائیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے تین دو سے یہ فیصلہ دیا۔ واضح رہے کہ دونوں صوبوں کی اسمبلیوں پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کنٹرول تھا۔ لیکن جنوری میں عمران خان نے موجودہ حکومت کو قبل از وقت عام انتخابات پر مجبور کرنے کی کوشش میں اہنی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔ ویسے پاکستان میں روایتی طور پر صوبائی اور قومی انتخابات ایک ساتھ ہوتے ہیں اور عام انتخابات اس سال اکتوبر تک ہونے والے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ لیکن دونوں صوبوں میں نگراں حکومت بنائے جانے کے بعد بھی انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے 21 فروری کو، صدر عارف علوی، جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، نے یکطرفہ طور پر 9 اپریل کو دونوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ کے طور پر اعلان کردیا۔ جس سے ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہوگیا اور سیاسی ماہرین حیران تھے کہ کیا انہیں ایسا کرنے کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Punjab KP Elections Delay Case پاکستان سپریم کورٹ میں دو صوبائی انتخابات پر سماعت مکمل، فیصلہ بدھ کے روز سنایا جائے گا
- Punjab and KP Elections پاکستان میں الیکشن کمیشن کے بجائے صدر نے ہی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا
سپریم کورٹ نے صدر کے اعلان کا ازخود نوٹس لیا تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ انتخابات کی تاریخوں کا فیصلہ کرنے کی آئینی ذمہ داری کس سرکاری ادارے کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمان نے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم نامے پر دستخط نہیں کیے، اس لیے صدر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔ جبکہ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو اسمبلی تحلیل کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے باوجود انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے میں ناکام رہے، جسے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ان کی آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کی پارٹی فوری انتخابات کا مطالبہ کرنے کے لیے جیل بھرو تحریک کو معطل کر رہی ہے اور دونوں صوبوں میں انتخابی مہم کی تیاری شروع کر دے گی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ آئین کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی اور انہوں نے آج اپنے فیصلے کے ذریعے بہادری سے یہ کام کیا ہے۔ یہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا ثبوت ہے۔