پاکستان نے بھارتی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ادے پور شہر میں ایک ہندو درزی کے قتل Udaipur tailor Murder کا کسی نہ کسی طرح اسلام آباد سے تعلق تھا۔ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ (ایف او) نے قتل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے بھارتی میڈیا کے ایک حصے میں آنے والی رپورٹس کے جواب میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ اس نے بھارتی میڈیا کے ایک حصے میں ادے پور میں قتل کے واقعے سے متعلق رپورٹس دیکھی ہیں، جن میں بھارتی ملزمین کو پاکستان میں ایک تنظیم سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم واضح طور پر کسی بھی ایسے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ Pakistan rejects linking to Udaipur Murder Case
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق '' بی جے پی اور آر ایس ایس کی ہندوتوا حکومت پاکستان کو بدنام کرنے اور اندرونی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہونے کی صورت میں یہ الزام بیرونی طاقتوں پر عائد کر رہی ہے۔ اس طرح کی بدنیتی پر مبنی کوششیں نہ تو بھارت میں اور نہ ہی بیرون ملک لوگوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
UN on Udaipur Murder: اقوام متحدہ کی ادے پور قتل کی مذمت، تمام مذہب کا احترام کرنے کی اپیل
Reactions on Udaipur Murder Case: ادے پور قتل معاملہ پر متعدد مذہبی و سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
Udaipur Killing: ادے پور قتل کا پاکستان سے کنکشن، کیس این آئی اے کے حوالے
بدھ کو وزیر اعلیٰ راجستھان کی رہائش گاہ پر ہونے والی میٹنگ میں پولیس افسران نے بتایا تھا کہ ملزمان کا پاکستان سے کنکشن ہے۔ دو ملزمان میں سے ایک نے پاکستان کا سفر کیا تھا۔ راجستھان کے وزیر مملکت برائے داخلہ راجندر یادیو کے مطابق ملزم غوث محمد 45 دنوں کے لیے پاکستان، چند دنوں کے لیے عرب ملک اور پھر کچھ دنوں کے لیے نیپال میں رہ کر آیا تھا۔ وہیں وزارت داخلہ کے حکم پر بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی ادے پور درزی قتل کی تفتیش کررہی ہے۔
واضح رہے کہ کنہیا لال کو ریاست راجستھان کے ادے پور میں مبینہ طور پر نوپور شرما کی حمایت میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے قتل کر دیا گیا تھا۔ نوپور بی جے پی کی قومی ترجمان تھیں، جنہیں اب معطل کر دیا گیا ہے۔ اس نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان دیے تھے۔ قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔