اسلام آباد: پاکستان نے 9 مارچ کو اپنی سرزمین میں حادثاتی طور پر گرنے والے سپرسونک میزائل پر بھارت کی تفتیشی کارروائی کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی درفتر خارجہ نے بدھ کی رات ایک بیان جاری کرکے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل 23 اگست کو بھارتی فضائیہ نے اپنی انکوائری کی بنیاد پر تین افسران کو برطرف کر دیا تھا۔ Brahmos Accidental Firing
پاکستان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین میں سپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعے کے بارے میں بھارت کی تحقیق و تفتیش کے نتائج کے کو دیکھا ہے اور لاپرواہی کے واقعے کے ذمہ دار آئی اے ایف کے تین افسران کی خدمات کو ختم کرنے کے فیصلے کو بھی دیکھا ہے۔
پاکستان نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور اس کے نتیجے میں نام نہاد داخلی عدالت کی انکوائری کے ذریعہ دیے گئے نتائج اور سزائیں مکمل طور پر غیر تسلی بخش، ناقص اور ناکافی ہیں۔
دفتر خارجہ نے الزام لگایا کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے مشترکہ انکوائری کے مطالبے کا جواب دینے میں ناکام رہا ہے بلکہ بھارت میں موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، سیفٹی اور سکیورٹی پروٹوکول کے متعلق پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کو بھی نظرانداز کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Violation of Pak Airspace: پاک فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت سے وضاحت طلب کی
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسٹریٹجک ہتھیاروں کو سنبھالنے میں سنجیدہ نوعیت کی نظامی خامیوں اور تکنیکی خامیوں کو انفرادی انسانی غلطی کے پیچھے چھپایا نہیں جا سکتا۔ اگر واقعی بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے تو اسے شفافیت کے جذبے سے مشترکہ تحقیقات کے لیے پاکستان کے مطالبے کو قبول کرنا چاہیے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ 9 مارچ کے غیر دانشمندانہ ہندوستانی اقدام نے پورے خطے کے امن اور سلامتی کے ماحول کو خطرے میں ڈال دیا جبکہ پاکستان نے مثالی تحمل کا مظاہرہ کیا جو کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر اس کی نظامی پختگی اور امن کے پابند عہد کا ثبوت ہے۔
پاکستان نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ بھارتی حکومت کو فوری طور پر اس واقعے کے بعد اسلام آباد کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے مخصوص جوابات فراہم کرنے چاہئیں اور مشترکہ تحقیقات کے مطالبے کو تسلیم کرنا چاہیے۔